پی ایم ہاوس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد پولیس لائنز کا دورہ کیا جہاں پولیس کے شہدا اور غازیوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب بھی کیا ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہید عبدالحمید شاہ نے فرض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا، ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی ہے اور ان کے اہل خانہ کو صبر اور استقامت کا مجسم پایا، شہید امن اور لاکھوں پاکستانیوں کی حفاظت کے لیے فرض کی ادائیگی میں جان نچھاور کرتا ہے، ان کے گھر والوں کے لیے دکھ ناقابل بیان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ "شہید کو مردہ مت کہو، یہ زندہ ہیں” شہید عبدالحمید شاہ اور ماضی میں اسلام آباد پولیس میں شہادت کا درجہ حاصل کرنے والے تمام افسران اور سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور اپنی اور وفاقی حکومت کی جانب سے آپ کی بہادری اور فرض شناسی کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی پولیس اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی شبانہ روز محنت قابل تعریف ہے، اسلام آباد پولیس میں اہلکاروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے میرٹ کی بنیاد پر شفاف طریقے سے بھرتی کا عمل فوری مکمل کیا جائے اور اس میں تاخیر نہ کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2014 میں ڈی چوک پر فسادیوں نے سات ماہ فساد برپا کیے رکھا، اس سے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا، چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان کے بہترین دوست ہیں، اس وقت ان کا دورہ مجبوراً ملتوی کرنا پڑا کیونکہ فسادی ڈی چوک سے ہٹنے کو تیار نہیں تھے، ان کی بدترین خواہش تھی کہ اس فساد کے نتیجے میں لاشیں گریں اور پاکستان میں یہ فساد جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پھر پولیس نے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، گالم گلوچ، جنونی جتھے کا وطیرہ بن چکا ہے، 4 اور 5 اکتوبر کو ایک صوبے کی جانب سے وفاق پر حملے اور لشکر کشی کو ناکام بنایا، یہ غیر آئینی تھا، اس وقت ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم پاکستان کے دورے پر تھے اور انہوں نے پاکستان کے ساتھ حلال گوشت اور چاول کی برآمد سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک طرف عوام کو خوش حالی و ترقی کے یہ منصوبے اور دوسری طرف جتھے ان منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے وفاق پر چڑھائی کر رہے ہیں، تاہم اسلام آباد پولیس نے ان منصوبوں کو خاک میں ملایا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ پولیس کلچر کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کیے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں پولیس کلچر میں اصلاحات کر رہی ہیں، صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان میں پولیس پر کام جاری ہے، صوبہ خیبرپختونخوا کو بھی وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
پولیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں فی الفور پنجاب کے برابر کر دی جائیں گی، چاروں صوبوں کی طرح اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کے 64 افسران اور سپاہی شہید ہوئے، ان میں سے 20 کو شہدا پیکیج ملا، باقی 44 شہدا کو شہدا پیکیج چند دنوں میں فراہم کیا جائے، سیف سٹی کو سمارٹ سٹی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی ان منصوبوں اور اعلانات پر محسن سپیڈ سے عمل درآمد کرائیں۔