پاکستان ایک مشکل اور مستقبل پر اثرانداز ہونے والے دوراہے پر کھڑا ہے۔مقبولیت کا دعویٰ کرنے والی پارٹیاں عوام میں مقبول نہیں بلکہ ان کے بھاری خرچ کے بھاری جلسوں میں مقبول ہیں۔جن میں عوام آتے نہیں لائے جاتے ہیں اور اس سونے پر سہاگہ یہ کہ سخت ادارتی ٹکراؤ کا خطرناک راستہ اختیار کیا جا رہا ہے جو ختم نہ ہوا یا ختم نہ کیا گیا تو ملک کی بقا کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
آج پی ٹی آئی کے مسلسل احتجاج اور دھرنے عوام کے لیے وبالِ جان بن چکے ہیں۔ ان جلسے اور احتجاج سے عوام کا تو کچھ بھلا نہیں ہوتا بس سڑکیں بند ہوتی ہیں، کاروبار تباہ ہوتے ہیں اور شہری زندگی مفلوج ہو جاتی ہے۔ عوام اپنے روزمرہ کے کاموں میں مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی سیاسی مفادات کے لیے انہیں یرغمال بنائے رکھتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دھرنوں کی آڑ میں افراتفری اور انتشار پھیلانا تحریک انصاف کا وطیرہ بن چکا ہے جس سے معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے جلسے جلوسوں سے خیبرپختونخوا کے عوام خاص طور پر تنگ اور مایوس ہو چکے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت جلسوں کے بجائے گورننس اور ترقی پر توجہ دیں۔ عوام کا ماننا ہے کہ جب بھی پاکستان کی معیشت میں بہتری آتی ہے یہ لوگ احتجاج کے لیے نکلتے ہیں۔ صوبے کے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں اور صوبائی حکومت کا رویہ غیر زمہ دارانہ ہے۔ صوبائی حکومت ایک شخص کی رہائی کے لیے صوبے کو داؤ پر لگا رہی ہے۔