ڈیفنس کے علاقے سے ایک 3 سالہ بچے کو اغواء کر لیا گیا تھا، اور یہ واقعہ 24 اگست کو پیش آیا۔ بچے کے والدین گھر پر نہیں تھے، جس کا فائدہ اٹھا کر ایک خاتون اور مرد گداگروں کے جوڑے نے بچے کو اغواء کر لیا۔ پھر انہوں نے بچے کو منڈی بہاوالدین میں ایک بے اولاد جوڑے کو 50 ہزار روپے میں فروخت کر دیا۔ پنجاب پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچے کو بازیاب کر لیا۔ ایس پی کینٹ اویس شفیق نے بتایا کہ بچے کو اغواء کرنے والے گداگر جوڑے اور بچہ خریدنے والے شخص عمران کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ گداگر ملزمان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہے تھے۔ انہوں نے بچے کو فروخت کرنے کے بعد دوبارہ ڈیفنس میں بھیک مانگنا شروع کر دیا تھا۔ ملزمان کو کلوز سرکٹ کیمرے کی فوٹیج کی مدد سے تلاش کیا گیا۔
پولیس نے بچے کو بازیاب کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے۔ سب سے پہلے، عبدالرزاق نے فوراً ون فائیو پر اطلاع دی، جو کہ کیس کی کامیابی کے لیے بہت اہم تھا۔ ایس پی کینٹ اویس شفیق نے بی بی سی کو بتایا کہ والدین کی فوری اطلاع کے بعد پولیس نے تیزی سے کارروائی کی۔ لاہور ڈی ایچ اے اور سیف سٹی کے تمام کیمروں کی فوٹیج جمع کی گئی، جس سے معلوم ہوا کہ بچے کو اغواء کیا گیا تھا
پولیس نے اس فوٹیج کی مدد سے پتہ لگایا کہ ملزمان بچے کے ساتھ عبدالرزاق کے علاقے سے نکلے ہیں۔ بعد میں تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان منڈی بہاوالدین میں تھے، مگر جب پولیس وہاں پہنچی، بچہ وہاں نہیں تھا۔ پولیس نے ملزمان سے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ بچہ ایک بے اولاد جوڑے کو 50 ہزار روپے میں فروخت کیا گیا تھا۔ ولیس نے اس جوڑے کا پتہ لگانے کے بعد ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ وہاں ایک 70 سالہ خاتون نے بتایا کہ ان کے بیٹے اور بہو بچہ دیکھنے کے لیے لاہور گئے ہیں۔ پولیس نے ان کا انتظار کیا اور جب وہ واپس آئے، انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اس طرح، بچے کو محفوظ طریقے سے بازیاب کر لیا گیا۔