سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 7رکنی بینچ نے 6 ایک سے فیصلہ سناتے ہوئے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دیا۔ اس فیصلے کے بعد نوازشریف اور جہانگیر ترین 2024کےانتخابات کےلئے اہل ہوگئے۔ عدالت عظمیٰ نے پانچ جنوری کو سماعت مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 رکنی بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دیدیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ تاحیات نااہلی اسلام کے خلاف ہے اپنے ریمارکس میں انہوں نے مزید کہا تھا کہ سارے معاملے کا حل اسلام میں موجود ہے۔قرآن پاک میں بتایا گیا ہے کہ انسان کا رتبہ بہت بلند ہے،انسان برا نہیں اس کے اعمال برے ہوتے ہیں،62 ون ایف انسان کو برا کہہ رہا ہے،اگر کوئی شخص گناہ سے توبہ کر لے تو معافی مل سکتی ہے۔