روس نے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کو علاقے کے امن کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔ روسی وزیردفاع نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد خطے میں امن کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔
قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں افغانستان سے دنیا بھرمیں ہونے والی دہشتگردی زیرِ بحث آئی۔ روسی وزیردفاع نے کہا کہ علاقے کو جہ سب سے بڑا خطرہ درپیش ہے وہ افغانستان میں مقیم انتہاپسند دہشتگرد گروپ ہیں۔ افغان طالبان نےبار بار کہا ہےکہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔
روسی وزیردفاع کا یہ بیان اس بات کی واضح طور پر عکاسی کرتا ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی اب دنیا کی نظروں میں واضح ہو چکی ہے۔ اب وقت آگیا ہےکہ تمام بین الاقوامی طاقتیں افغانستان کی سرزمین سے دنیا بھر میں ہونے والے حملوں کیخلاف کارروائی کریں ورنہ دہشت گردی کا یہ ناسور پورے خطے میں پھیل جائے گا۔
یاد رہے کہ 2021 میں افغان طالبان کےافغانستان پر قبضے کےبعد سے دہشتگردوں کےلیے افغانستان محفوظ ترین پناہ گاہ کے طور پر سامنے آیا ہے اور خطےمیں دہشت گردی اور بدامنی کو ہوا ملی ہے۔افغان سرزمین دہشت گردوں کی جنت بن چکی ہے۔ افغان طالبان دہشت گرسوں کو خطےمیں بدامنی پھیلانے کے لیےمحفوظ ٹھکانے فراہم کر رہے ہیں اور یوں افغان طالبان براہ راست ان سب میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ٹی ٹی پی اوردیگر دہشتگرد تنظیموں کو افغان طالبان کی طرف سےنہ صرف ٹھکانے بلکہ بھرپورمالی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ علاقے میں دہشتگردی اور بد امنی کو ہوا دینےمیں افغان طالبان آلہ کار کے طور پر کام کرہے ہیں۔ افغان طالبان نےافغانستان میں ٹی ٹی پی اور ISKP جیسی دہشتگردتنظیموں کومحفوظ ٹھکانے مہیا کر رکھے ہیں۔
افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی سے پورا خطہ خاص طور پر پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ آئےروز پاکستان سےافغان دہشت گردوں کی گرفتاری اور ان کے اعترافی بیان اس بات کاواضح ثبوت پیش کر رہے ہیں کہ افغان طالبان دہشت گردی کیخلاف کارروائی کرنےمیں سنجیدہ نہیں ہیں، اب افغانستان میں موجود دہشتگردوں کے حوالے سے عالمی طاقتیں بھی بول پڑیں ہیں۔