بلوچستان مین صحت کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے
بلوچستان میں قیام پاکستان کے وقت کوئی خاطر خواہ طبی سہولیات میسر نہیں تھیں،صرف 3 ہسپتال اور 6 ڈسپنسریاں پورے بلوچستان میں موجود تھیں۔حکومت نے صحت کی سہولیات کو بہتربنانے کیلئے مختلف ادوار میں بلوچستان کے تمام اضلاع میں ہسپتال،بنیادی صحت کے مراکز،میڈیکل کالجز اور ڈسپنسریاں تعمیر کیں ہیں۔جس کے بعد سے بلوچستان میں صحت کے شعبے میں بہت بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
تیس سال کے لمبے عرصےمیں 1980 تک بلوچستان میں 334 ڈسپنسریاں،1میڈیکل کالج،1 ٹیچنگ ہسپتال، 4 سول ہسپتال،27 دیہی صحت کےمراکز، 22 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال، 276 بنیادی صحت کےمراکز اور55 زچہ و بچہ صحت کےمراکز تعمیر کی گئی ہیں،جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کی صحت کے مشکلات میں نمایاں کمی آئی۔
ہم اگر بلوچستان کو حال کےتناظرمیں دیکھیں تو صحت کےشعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔آج الحمدللہ صوبے بھرمیں 541 ڈسپنسری، 91زچہ و بچہ کے مراکز، 756 بنیادی صحت کے مراکز، 116 دیہی صحت کےمراکز، 33 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال، 13 سول ہسپتال، 18 ٹیچنگ ہسپتال اور 5 بڑے میڈیکل کالجز تعمیر ہو چکےہیں۔ اس کے علاوہ کوئٹہ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرالوجی کوئٹہ،جی ڈی اے ہسپتال گوادر،پاک چائنہ ہسپتال گوادر, سیندک ہسپتال اورپبلک ویلفیئرہسپتال سوئی بڑے ہسپتالوں میں شامل ہیں،جو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
طلباء کی طب کےشعبےمیں اعلیٰ تعلیم و تربیت کےلیےپانچ میڈیکل کالج قائم کیے گئےہیں، جن میں بولان میڈیکل کالج کوئٹہ،کوئٹہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، جھالاوان میڈیکل کالج خضدار، مکران میڈیکل کالج تربت اور لورالائی میڈیکل کالج وغیرہ شامل ہیں۔بلوچستان میں حکومت کی کوششوں اورخصوصی توجہ سے صحت کی سہولیات تیزی سے ترقی کر رہی ہیں اور لوگ اب دوسرے شہروں اورصوبوں میں جانے کے بجائے گھرکی پر ہی صحت کی جدید سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔