پاکستان کو ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ ستمبر 2024 میں پاکستان کو واڈا کی نگرانی کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا کیونکہ ایجنسی کے نئے اینٹی ڈوپنگ ضوابط پر عملدرآمد کے حوالے سے کچھ اصلاحی اقدامات ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے تھے۔
واڈا کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن (ایڈاپ) کے خلاف تعمیل کا عمل اس وقت ختم کر دیا گیا جب تمام بقیہ اصلاحی اقدامات مکمل ہو گئے۔ ستمبر 2024 میں واڈا کی فالو اپ تصدیق نے یہ واضح کیا کہ پاکستان اب مزید سخت نگرانی کے تحت نہیں ہے، جس کے نتیجے میں ممکنہ پابندیوں کی قیاس آرائیاں ختم ہو گئی ہیں۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کے ترجمان نے بتایا کہ واڈا نے پی ایس بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) شاہد اسلام کو ای میل کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پی ایس بی کے ڈائریکٹر جنرل یاسر پیرزادہ کی قیادت میں اصلاحی اقدامات کیے گئے، جن میں پالیسی کو ہم آہنگ کرنا اور طریقہ کار میں اصلاحات شامل تھیں تاکہ پاکستان وقت پر عالمی معیار پر پورا اُتر سکے۔
یاسر پیرزادہ نے کہا کہ "یہ صرف ایک بیوروکریٹک کامیابی نہیں ہے، بلکہ پاکستانی ایتھلیٹس اور اسپورٹس فیڈریشنز کے لیے ایک زندگی کی علامت ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "یہ واڈا کی جانب سے منظور شدہ فیصلہ پاکستان کے لیے ایک اہم قدم ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ہم بڑے اسپورٹس پلیٹ فارمز پر اپنی صلاحیت دکھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔"
بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگر جنوری 2025 تک اہم اینٹی ڈوپنگ تقاضے پورے نہیں کیے جاتے تو پاکستان کو عدم تعمیل کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا، جس کے نتیجے میں پاکستانی ایتھلیٹس کو قومی پرچم تلے مقابلہ کرنے سے روکا جا سکتا تھا اور کھیلوں میں عالمی تنہائی کا خطرہ پیدا ہو سکتا تھا۔
گزشتہ سال، واڈا نے سات قومی اینٹی ڈوپنگ اداروں کو اپنی نگرانی کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ ان ممالک میں نمیبیا، پاکستان، پاناما، ساموا، سینیگال، یوگنڈا اور یوراگوئے شامل تھے، جنہیں نئے اینٹی ڈوپنگ ضوابط پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت دیا گیا تھا۔
مئی میں واڈا کے صدر وٹولڈ بانکا نے کھیلوں میں کارکردگی بڑھانے والی دواؤں کے استعمال کو روکنے کی کوششوں کی بڑھتی ہوئی سیاسی نوعیت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "اینٹی ڈوپنگ کو سیاسی بنانے کی کوششیں بہت پریشان کن ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اینٹی ڈوپنگ ماحول کو سیاسی بنانے کی مزید کوششیں دیکھ رہے ہیں۔ کھیل کے لیے صاف ستھری جدوجہد میں سیاست یا ذاتی مفادات کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔"
پاکستان کے لیے یہ ایک سنگین کامیابی ہے جس سے نہ صرف اس کی عالمی اسپورٹس کمیونٹی میں عزت افزائی ہوئی ہے، بلکہ پاکستانی ایتھلیٹس کو بھی عالمی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا ایک اور موقع ملے گا۔