جنرل فیض حمید پر الزام تھا کہ اُنہوں نے اپنے بھائی کے ہمراہ اسلام آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی پر قبضے کی پشت پناہی کی۔
جنرل فیض حمید کے قریبی حلقوں کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے ایک خاتون کی جانب سے اُن کی زمین پر قبضے کے معاملے پر اُن کی مدد کی تھی۔
جنرل فیض حمید کے بھائی نجف حمید بھی ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک نے اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رُجوع کیا تھا۔ عدالت نے درخواست گزار کو وزارت دفاع سے رُجوع کرنےکی ہدایت کی تھی۔
جنرل فیض حمید کے خلاف انکوائری میجر جنرل رینک کے افسر نے کی تھی۔
مئی 2017 میں جنرل فیض حمید کی ایما پر ٹاپ سٹی کے دفتر اور اُن کی رہائش گاہ پر آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے کارروائی تھا۔
کنور معیز نے الزام لگایا تھا کہ کارروائی کے دوران آئی ایس آئی اہلکار اُن کے گھر سے قیمتی اشیا اپنے ساتھ لے گئے۔
پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جنرل فیض حمید کے بھائی نجف حمید نے مسئلہ حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ بھی کیا تھا۔
جنرل فیض نے یقین دہانی کرائی تھی کہ قبضے میں لی گئی کچھ چیزیں واپس، تاہم 400 تولے سونا اور کیش واپس نہیں کیا جائے گا۔
جنوری میں کنور معیز نے وزارت دفاع سے رجوع کیا جس پر میجر جنرل کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔