شیخ حسینہ واجد کے بنگلہ دیش میں عوامی احتجاج کا دباو برداشت نہ کرنے اور استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہونے سےمتعلق اہم وجوہات سامنے آئی ہیں ۔
بھارت حسینہ واجد کا خاص حامی رہا ہے، حسینہ واجد نے اپنے دور اقتدار میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی طور پر تعلقات کو فروغ دیا۔
بنگلا دیش کی سرحدیں بھارت کی کئی ریاستوں کے ساتھ پھیلی ہوئی ہیں جنہیں کئی دہائیوں سے عسکریت پسندوں کی بغاوتوں کا سامنا ہے، نتیجتاً حسینہ واجد نے ایک دوستانہ حکومت کے طور پر بھارت کی ان ریاستوں کو درپیش سکیورٹی مسائل کو حل کرنے میں مدد کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد نے نئی دہلی کی حمایت حاصل کرنے کے کے لیے بنگلادیش میں بھارت مخالف عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا تھا۔
حسینہ واجد کی حکومت نے اپوزیشن قوتوں کی تنقید کے باوجود ڈھاکہ اور دہلی کے درمیان مضبوط تعلقات کا مسلسل دفاع کیا ۔
مزید برآں بھارت جنوبی ایشیا میں بنگلا دیش کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بھی رہا ہے جب کہ بنگلا دیش بھی بھارت کی طرح ایشیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن کر ابھرا۔