پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے گھماواں، ایبٹ آباد میں سرنگوں میں بارودی مواد کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایات جاری کی تھی۔اس سب کے باوجود بھی کان مالکان نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کیا اور اس کے برعکس اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔
پشاور ہائی کورٹ، ایبٹ آباد بینچ نے 28 نومبر 2023 کو ایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، جس میں مدعا علیہ کو واضح طور پر بارودی مواد کو سرنگوں کو دھماکے سے اڑانے کے لیے استعمال نہ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے دیگر جواب دہندگان بشمول سینئر انسپکٹر مائنز ہزارہ ریجن اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ایبٹ آباد کو بھی ہدایات جاری کی تھی کہ وہ احکامات کو قانونی طور پر نافذ کریں۔
تاہم، کان کے مالکان نے عدالت کے احکامات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا اور جاری کردہ ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلاسٹنگ آپریشن کو جاری رکھا۔اس کے ساتھ ہی سینئر انسپکٹر آف مائنز، ہزارہ ڈویژن، ایبٹ آباد نے بھی 27 ستمبر 2023 کو ایک خط جاری کیا تھا، جس میں واضح طور پر کان کے مالکان کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ دھماکہ خیز مواد کے لائسنس کی تجدید اور معیاری آپریٹنگ پروسیجرز کے نفاذ تک بلاسٹنگ کی تمام کارروائیاں کو بند کر دیں۔جبکہ کان کے مالکان نے اس کو بھی نظرانداز کر دیا۔
کان کے مالکان کی نافرمانی مقامی آبادی اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایات کا بنیادی مقصد کسی بھی ممکنہ حادثے کو روکنا اور حفاظتی ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانا تھا۔ جبکہ اس کے برعکس عدالتی احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے بلاسٹنگ کی مسلسل کارروائیاں قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس طرح بہت سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔