افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نہاہت ہی جابرانہ پالیسیوں پر عمل کیا جارہا ہے۔ان پالیسیوں کی وجہ سے بچےبھی محفوظ نہیں رہے،طالبان کی پالیسیوں اورمظالم کی وجہ سے افغان بچوں کی ذہنی صحت شدید متاثر ہورہی ہے۔
افغانستان میں بچے بڑی تعداد میں نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں۔یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 5 سے لے کر 17 سال کی عمر تک کے 24 فیصد سے زیادہ بچےمختلف ذہنی پریشانیوں کا شکارہیں۔تقریباً 15 فیصد افغان بچےاس وقت شدید قسم کے ذہنی تناو کا شکار ہیں۔افغان بچوں میں ڈپریشن کی اہم وجہ جنگ،عدم تحفظ، خاندانوں کی نقل مکانی، قدرتی آفات، غربت اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی وائد کرنا شامل ہیں۔
صحت اورتعلیم کے مسائل کا کوئی بھی حل موجود نہیں ہے۔ گزشتہ 3 برسوں کے دوران افغانستان میں بچےمختلف قسم کے نفسیاتی اورجذباتی صدمات سے گزر رہے ہیں،جبکہ اس کے برعکس لڑکیاں لڑکوں کے مقابلےمیں ممکنہ طور پر زیادہ غیرمحفوظ محسوس کرتی ہیں۔جبکہ نفسیات کےماہرین نےموجودہ حالات کے پیش نظر افغان بچوں کی ذہنی صحت اورشخصیت کے حوالے سے نہایت ہی تشویش کا اظہار بھی کردیا ہے۔