کابل: افغانستان کے آخری معروف یہودی شہری، زبولون سیمینتوف، 13 نومبر کو اسرائیل پہنچ گئے۔ ان کی اسرائیل منتقلی طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد ایک اہم واقعہ ہے جسے بین الاقوامی سطح پر اہمیت دی جارہی ہے۔ زبولون، جو افغانستان کے شہر ہرات میں 1959 میں پیدا ہوئے، کابل میں واقع ایک یہودی عبادت گاہ میں رہائش پذیر تھے اور حالیہ برسوں میں افغانستان چھوڑنے والے واحد یہودی شہری بن گئے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، زبولون کی اسرائیل منتقلی کے فوراً بعد ان کے بڑے بھائی بن یامین نے بتایا کہ انہیں اس بات کا علم جمعرات کی رات ایک فون کال کے ذریعے ہوا کہ ان کا بھائی اسرائیل پہنچ چکا ہے۔
افغان طالبان کے قطر دفتر کے سربراہ، سہیل شاہین نے اس حوالے سے بتایا کہ افغانستان میں غیر مسلموں کو قانون کے مطابق حقوق حاصل ہیں اور جو افغان شہری سفری دستاویزات اور ویزہ رکھتے ہیں، وہ دنیا کے کسی بھی ملک کا سفر کر سکتے ہیں۔
زبولون سیمینتوف کی زندگی میں کئی سنگ میل آئے ہیں۔ وہ 1990 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں بھی افغانستان میں ہی مقیم رہے، تاہم 2021 میں طالبان کی حکومت کے دوبارہ قیام کے بعد انہوں نے ایک پڑوسی ملک میں پناہ لے لی تھی، جہاں بعض رپورٹس کے مطابق انہوں نے ترکی میں سکونت اختیار کی۔ حالیہ برسوں میں زبولون نے افغانستان میں اپنی زندگی کو خطرے میں محسوس کیا اور دیگر شدت پسند گروپوں کی جانب سے خطرات کے پیش نظر اسرائیل منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔
زبولون کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے اور کابل میں یہودی عبادت گاہ کی حفاظت کے لیے وہیں رہنا چاہتے تھے، لیکن طالبان سے نہیں، بلکہ دیگر شدت پسند تنظیموں سے انہیں خطرات لاحق تھے۔
افغانستان میں یہودیوں کی موجودگی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اور اس ملک میں یہودی آبادی کا شمار ایک وقت میں ہزاروں افراد میں کیا جاتا تھا، مگر آج یہ تعداد صرف چند افراد تک محدود رہ گئی ہے۔ زبولون سیمینتوف کے اہل خانہ میں ان کی مطلقہ بیوی، چار بھائی، دو بہنیں اور دو بیٹیاں اسرائیل، امریکہ اور یورپ میں مقیم ہیں۔
افغانستان میں یہودیوں کی آبادی کے بارے میں مختلف تاریخی آراء موجود ہیں، لیکن زیادہ تر روایات کے مطابق افغانستان میں یہودی تجارت کے سلسلے میں آباد تھے، جن میں سے اکثر 20ویں صدی کے وسط میں اسرائیل اور دیگر ممالک منتقل ہو گئے تھے۔ زبولون سیمینتوف کی اسرائیل منتقلی افغان تاریخ کے اس نایاب باب کا اختتام ہے، جب افغانستان میں یہودیوں کی ایک اہم موجودگی تھی۔
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں غیر مسلموں کو مکمل طور پر قانونی حقوق حاصل ہیں، اور ان کے مطابق سفری دستاویزات اور ویزہ رکھنے والے افغان شہریوں کے لیے دنیا کے کسی بھی ملک میں سفر کرنا ممکن ہے۔