اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وادی غزہ کے شمال میں رہنے والے ہر شخص کو اگلے 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ منتقل ہو جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد تقریبا 11 لاکھ ہے جو پوری غزہ پٹی کی آبادی کا تقریبا نصف ہے۔ متاثرہ علاقے میں گنجان آباد غزہ شہر بھی شامل ہے۔ یہ الرٹ غزہ اور یروشلم کے وقت کے مطابق آدھی رات سے ٹھیک پہلے دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ تباہ کن انسانی نتائج کے بغیر اس طرح کی تحریک کا ہونا ناممکن ہے‘ اسرائیل غزہ کی سرحد پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے، جس میں فوجی، بھاری توپ خانے اور ٹینک جمع کیے جا رہے ہیں۔ حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد سنیچر کے روز سے غزہ پر فضائی حملے جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کے 11 لاکھ افراد اگلے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کے کسی بھی حکم کی تصدیق ہونے کی صورت میں اسے منسوخ کرنے کی پرزور اپیل کرتا ہے تاکہ اس سانحے کو ایک المناک صورتحال میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔ اسرائیلی فوج کے رابطہ افسران نے غزہ میں اقوام متحدہ کی ٹیم کے رہنماؤں کو انخلا کے حکم کے بارے میں بتایا تھا۔
اس حکم نامے میں جن لوگوں کو علاقے سے نکلنے کو کہا گیا ہے ان میں اقوام متحدہ کی تنصیبات بشمول سکول، صحت کے مراکز اور کلینکس میں پناہ لینے والے افراد اور عملہ بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جمعے کی سہ پہر ایک منعقد ہوگا۔ امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔