اسلام آباد: قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں الیکشن کے لیے فنڈز دینے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا ہےکہ ہم نے سپریم کورٹ کےحکم پر رقم مختص کی لیکن اجراکا اختیاراسٹیٹ بینک کے پاس نہیں، فنڈزمختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی سربراہی میں ہو ا جس میں وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ ، اٹارنی جنرل، ڈاکٹر رمیش کمار، علی پرویز ملک اور دیگر ارکان شریک ہیں جب کہ اسٹیٹ بینک کی قائم مقام گورنر بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخوامیں الیکشن کرانے کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات سنانا چاہتا ہوں، اس پر رکن کمیٹی برجیس طاہرنے وزیرقانون اعظم نذیرتارڑکو بریفنگ سے روک دیا۔
برجیس طاہر نے کہا کہ اب سپریم کورٹ آرٹیکل84 میں بھی اپنی مرضی کی ترمیم کرلے، اسٹیٹ بینک کا الیکشن کرانے کے لیے فنڈ جاری کرنا خلاف قانون ہے، اگرصرف پنجاب میں الیکشن ہوئے تو یہ پورے ملک کو اثراندازکریں گے، ابھی ہونے والے الیکشن چھوٹے صوبوں کا استحصال کریں گے۔
وزیر قانون نےکہا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ کے ایک ایک پیسے کا حساب وفاقی حکومت رکھتی ہے، وزارت خزانہ کہہ چکی انتخابات کےلیے بجٹ میں اضافی فنڈز نہیں رکھے گئے، انتخابات پر دوبار اخراجات ملکی مفاد میں نہیں ہیں، سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو فنڈز کا انتظام کرنے کی ہدایت کی، سرکاری فنڈزکے ٹرسٹی عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔
اس دوران قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے ایلوکیٹ کرنے کا حکم دیا ہے، ہم نے سپریم کورٹ کےحکم پر رقم مختص کی لیکن اجراکااختیاراسٹیٹ بینک کے پاس نہیں، فنڈزمختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔
وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے لیکن فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز حکومت پاکستان کا ہے، اس سال بجٹ میں الیکشن کےلیے پیسے مختص نہیں کیے گئے اور سپلیمنٹری گرانٹ کےطورپرمنظوری لینے کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری لیناہوگی۔