لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی شدت پسندی کی سیاست چھوڑ دے اس سے ملکی سیاست پر اچھا اثر پڑے گا، انتہا پسندی کی سیاست کی جائے تو جواب میں سختی پر شکایت نہیں ہونی چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ میں صحت کی بہتر سہولیات ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں اچھی کارکردگی دکھائی، شعبہ صحت میں دیگر صوبے سندھ کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ میں بچوں کی شرح اموات کم ہوئی ہے، بچوں کی زندگیاں بچانا اولین ترجیح ہے، دیگر صوبوں کا سندھ سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا، سندھ حکومت وہ کام کررہی ہے جو دوسرے صوبوں میں نہیں ہو رہے۔
بلاول نے کہا کہ عام عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے، عام آدمی کا جواب اصل ٹیسٹ ہوتاہے کہ معاشی صورتحال کیا ہے، ڈیفالٹ کاخطرہ ٹلنے کے بعد معیشت کو اب مزید بہتر کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک سیاسی جماعت ملک کو مسائل سے نہیں نکال سکتی، بینظیر بھٹو نے ہمیشہ مفاہمت کی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ کس نے لمبی اننگز کھیلنی ہے یہ فیصلہ عوام کریں گے، اپوزیشن کی جماعتوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بے نظیر بھٹو کی برسی پر وفد بھیجنے پر نوازشریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ نون لیگ کے وفد سے کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی، سیاسی مفاہمت کیلئے صدر زرداری کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست کو سیاسی دائرے کے اندر لے کر آئے، نئے الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات کرنی ہوں گی، انتخابات کا نظام ایسا ہونا چاہیے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد ہو۔

