پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان کو شدید دباؤ سے گزرنا پڑا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ان کا ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے کو کہا گیا جس میں انہوں نے سری لنکا کے خلاف ٹیم کی تاریخی جیت اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کے نام کی تھی۔ تاہم ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ بین الاقوامی کرکٹ اور قانونی شعبہ یہاں متعلقہ ہے کیونکہ میں اس معلومات سے باخبر نہیں ہوں۔
دستاویزی ای میلز سے انکشاف ہوا کہ ڈیفا (Dafa) نیوز کے ساتھ ان کی شراکت داری سمیت پاکستان میں سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ پی سی بی کے تعاون کے باوجود بابر اعظم (پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان) نے محمد رضوان کے ساتھ مل کر ان غیر قانونی کمپنیوں کی جانب سے کروڑوں روپے کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قواعد کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیفا نیوز کی طرح ایک سروگیٹ بیٹنگ اسپانسر کے طور پر اسپانسرشپ کو قبول کر لیا جس نے مبینہ طور پر نا صرف پاکستان میں تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کام کرنے کے لیے 150 سے زائد غیر قانونی سروگیٹ بیٹنگ سائٹس اور ایپس کے لیے فلڈ گیٹ کھول دیا بلکہ مبینہ طور پر پی ایس ایل کی کچھ فرنچائزز نے انفرادی سطح پر کھلاڑیوں کو شرٹ کے لوگو قبول کرنے اور ان غیر قانونی جوا کھیلنے والی کمپنیوں کو تصویر کے حقوق دینے پر مجبور کیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ پی سی بی نے آئی سی سی اور بی سی سی آئی انڈیا کے دباؤ میں محمد رضوان سے کہا کہ وہ اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیں جس میں رضوان نے جاری آئی سی سی ڈبلیو سی 2023 میں سری لنکا کے خلاف پاکستان کی جیت کو غزہ کے عوام کے نام کیا تھا۔
تاہم رضوان نے اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جوا کھیلنے والی کمپنیوں میں سے ایک کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بابر اعظم نے 250 ملین روپے کے سالانہ کنٹریکٹ سے انکار کیا جبکہ محمد رضوان نے صرف ایک سروگیٹ بیٹنگ کمپنی کے 100 ملین روپے کے سالانہ معاہدے سے انکار کیا کیونکہ اس طرح کی اسپانسرشپس اور معاہدے قانون کے خلاف ہیں۔
واضح رہے کہ ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے گزشتہ پی ایس ایل ٹورنامنٹ کے دوران اپنی کٹ پر WOLF777 کا لوگو لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ 1XBET بیٹنگ کمپنی کی جانب سے بابر اعظم کو بھیجی گئی ای میل میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کھلاڑی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے بہت متاثر ہوئی ہے اور اس فرد کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے۔ تاہم بابر اعظم کی انفرادی اسپانسرشپس کی ذمہ دار سایا کارپوریشن نے جواب میں کہا ’’شکریہ۔ بطور مسلمان ہم کسی بھی بیٹنگ یا سروگیٹ بیٹنگ برانڈز کی حمایت نہیں کرتے۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ پی سی بی نے بابر اعظم اور محمد رضوان کے امیج رائٹس ان کی مرضی کے خلاف ان بیٹنگ کمپنیوں کو دیے۔ ذرائع نے کہا کہ بابر، رضوان اور دیگر نے واضح طور پر ایسی کمپنیوں سے معاہدہ کرنے سے انکار کر دیا ہے پھر بھی پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائزز کے ساتھ مل کر ان کے امیج کے حقوق ہمیں دیئے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کی کچھ فرنچائزز نے بھی کھلاڑیوں کو ان سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں کے لوگو کو کسی بھی قیمت پر پہننے پر مجبور کیا جو ان کھلاڑیوں کے آزادی اظہار اور آزادی کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
پی سی بی کا ضابطہ اخلاق یا قواعد واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ خدمات/ مہم بیٹنگ، جوا، تمباکو، شراب، غیر قانونی منشیات، ہتھیار، فحش گوئی سے منسلک کسی بھی سرگرمی (تجارتی یا دوسری صورت میں) کی حمایت نہیں کرے گی جو پاکستانی قانون یا پی سی بی کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتی ہو۔