Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

اپوزیشن جماعتوں کااحتجاج سمیت آل پارٹیز کانفرنس بلانےکا اعلان

 حکومت کے خلاف احتجاج پر مشاورت کے لیے آج تمام اپوزیشن پارٹیوں کے رہنما پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر میں شریک ہوئے۔

افطار میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، حمزہ شہباز، ایاز صادق، پرویز رشید، خواجہ آصف، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ جب کہ اے این پی کے رہنما زاہد خان، میاں افتخار اور ایمل ولی نے شرکت کی۔

قبل ازیں بلاول نے زرداری ہاؤس آمد پر مریم نواز کو خوش آمدید کہا، مریم نواز نے افطار میں دعوت دینے پر بلاول کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں مریم نواز اور بلاول بھٹو کی الگ سے بھی ملاقات ہوئی جس میں حمزہ شہباز، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور نیئربخاری بھی موجود تھے۔

بلاول اور مریم نے مستقبل میں بھی سیاسی و قومی امور پر روابط اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ شرکا نے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ کے جواں سال بیٹے کے انتقال پر فاتحہ خوانی بھی کی۔

افطار ڈنر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی شریک ہوئے۔

اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، معاشی بحران اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ شرکا نے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا ساتھ ہی نیب کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائیاں قرار دے دیا۔ رہنماؤں نے مستقبل میں مشترکہ اپوزیشن کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔

شرکا نےعید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کے لیے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی تشکیل پر اتفاق کیا اور عید کے بعد اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے بعد رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، مختلف امور پر اتفاق رائے طے پایا ہے آئندہ بھی ملنے کا عمل جاری رہے گا تاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین پالیسی مرتب کرسکیں۔

بلاول بھٹو زرداری نےمزیدکہاکہ عید کےبعد پارلیمان کےاندراورپارلیمان کےباہر حکومت کے خلاف احتجاج کیاجائےگا،عید کے بعدمولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتیں حکومت کےخلاف لائحہ عمل طے کرنےکےلیےآل پارٹیز کانفرنس میں جمع ہوں گی۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک اقتصادی طور پر کمزور ہورہا ہے، عید کے بعد تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل کے لیے پرعزم ہیں، مشاورت سے اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جس میں سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم سے عوام کی آواز بنیں گی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بات پر سب متفق ہیں کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور 2018ء کے الیکشن شفاف نہیں تھے جس کا نتیجہ ہم آج بھگت رہے ہیں، آج کل احتساب کے نام پر اپوزیشن کو دبانے کی جو کوشش کی جارہی ہے وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے ہم اسے بھگت لیں گے لیکن ہم عوام کے مفاد میں بات کررہے ہیں، عید کے بعد اے پی سی میں فیصلہ کیا جائے گا اپوزیشن کا آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل کیا ہو۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ یہ حکومت گری ہوئی ہے اسے گرانے کی ضرورت نہیں پھر بھی آج اپوزیشن فیصلہ کرلے تو حکومت فوری گر جائے گی مگر صرف حکومت کو گرانا مسئلے کا حل نہیں، معاشی و دیگر مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ بلاول کی دعوت اس لیے قبول کی کہ وہ میری والدہ کی وفات پر والد زرداری صاحب کے ساتھ میرے پاس آئے اور اظہار تعزیت کیا، ہمارے اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف ڈیمو کریسی کاپاکستان کویہ فائدہ پہنچاکہ دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی جس کےتحت پی پی نےہماری اور ہم نےپی پی کی حکومت نہیں گرائی،چارٹرآف ڈیموکریسی ابھی ختم نہیں ہوا اس میں ہم مزیدنکات شامل کریں گےاوراسےآگےلےکر چلیں گے۔

مریم نواز مزید نے کہا کہ نیب کی حقیقت دنیا کے سامنے آچکی ہے کہ نیب مخصوص احتساب کررہا ہے، نیب کو ان کے فلیٹس نظر نہیں آرہے جن کے لیے ایمنسٹی اسکیم بنائی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ پہلے ہی عید کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا اشارہ دے چکے ہیں جب کہ مولانا فضل الرحمان بھی حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے آصف زرداری اور نوازشریف سے رابطے کرچکے ہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.