Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

ایف بی آرکاڈھائی ہزار افسروں و ملازمین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

ایمنسٹی اسکیم کے تحت تقریباً ایک لاکھ مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے

اسلام آباد۔حکومت نےفیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر)اورکاروباری لوگوں میں گٹھ جوڑ توڑنےاورادارےکی کارکردگی میں بہتری لانے کیلیےاس کےکم وبیش ڈھائی ہزاراعلیٰ افسروں اورملازمین کو تبدیل کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

ایمنسٹی اسکیم کی کامیابی کےبعد ایف بی آرکی تاریخ میں پہلی باراتنےبڑےپیمانےپراکھاڑپچھاڑرواں مالی سال2019ـ20ء کےدوران 5.550 ٹریلین روپےکاریونیو ہدف حاصل کرنےکیلیےکی جارہی ہے۔اس اکھاڑپچھاڑ کےدوران ادارےمیں موجود داغدارلوگوں کوان کےعہدوں سے ہٹا دیاجائیگا۔گریڈ 14سے22 کے تبادلوں کا مقصد ان لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہےجو ابھی تک اس دائرےسےباہرہیں۔

ایمنسٹی اسکیم کےتحت تقریباًایک لاکھ مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایاگیا ہے۔پی ٹی آئی کی ایمنسٹی اسکیم اوران لیگ کی اسکیم میں یہی نمایاں فرق ہے۔ وزیراعظم اگلے ہفتے گریڈ 21 اور22 کے افسروں کا اجلاس بلا رہے ہیں۔اس کےبعد اعلیٰ سطحی تبادلےشروع ہوجائیں گے۔

ایف بی آرکےانٹیلی جنس ونگ کےافسروں کوبھی ان کےعہدوں سےہٹایاجارہاہے۔ان لینڈ ریونیوکےتقریباً2 ہزارملازمین کوان کےعہدوں سے ہٹایا جائیگا۔اسی طرح کسٹم ونگ کے500 افسروں واہلکاروں کو بھی نئےذمےداریاں سونپی جائیں گی۔ایف بی آرمیں ملازمین کواس وقت کل تعداد 21 ہزارسےزائد ہے۔

ڈھائی ہزار ملازمین کےتبادلوں کا مقصد ٹیکس چوری کوروکنا،سرحدوں اور بندرگاہوں کےذریعے اسمگلنگ پرقابو پانا اورلوگوں کی حقیقی آمدن کےبارے میں معلومات اکٹھی کرناہے۔چیئرمین ایف بی آرنے افسروں اور کاروباری لوگوں میں گٹھ جوڑ توڑنے کے حوالے سے تبادلوں کی جو پالیسی بنائی ہےاس میں دیکھا جائیگا کہ کوئی افسر کتنے عرصہ سے ایک پوسٹ پر تعینات ہے،کسی افسریا ملازم کے بارے میں کتنی شکایات ہیں۔

اسکےعلاوہ کسی افسریاملازم کی کس عہدےپرتعیناتی کتنی زیادہ موثررہیگی۔جن لوگوں کےحال ہی میں تبادلےہوئےہیں انھیں نہیں چھیڑا جائیگاماسوائےان کےجن کےبارےمیں شکایات ہونگی۔ایف بی آرمیں2015ءسےاب تک200کےقریب کرپٹ افسروں کےبارے میں شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔

دوماہ قبل گریڈ 20اور21کےافسروں کو ہٹانےکےسلسلےمیں وزیراعظم سےمنظوری کیلئےایک سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیجی گئی تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نےیہ کہ کرسمری واپس بھجوا دی تھی کہ اس ضمن میں نئی انکوائری کی ضرورت ہے۔

نئےچیئرمین ایف بی آرشبرزیدی نےایف بی آرکےافسروں پرپرائیویٹ کنسلٹنسی کےحوالےسےپہلےہی پابندی لگادی ہے۔ اب ادارے میں افسروں وملازمین کےتبادلےاس امید سے کیے جارہے ہیں کہ نئی ورک فورس ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائے گی جو ابھی تک اس دائرے سے باہر ہیں۔اب تک 21 لاکھ لوگوں نے اپنی سالانہ انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کروائی ہیں حالانکہ پانچ کروڑ 30 لاکھ لوگ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایف بی آر ان لوگوں کے طرز زندگی کے بارے میں جانتے بوجھتے بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا۔

ذرائع کےمطابق ایف بی آرمیں بعض اہم ممبران کی تبدیلی کےباوجود ان کی تعداد 13سےکم کرکے8کی جارہی ہے۔ممبران لینڈ ریونیو آپریشن مس سیما شکیل کواس لیےعہدے سےہٹایاجارہا ہےکیونکہ وہ گزشتہ سال کےدوران اپنا4.4ٹریلین ریونیوکا ہدف حاصل کرنےمیں ناکام رہی ہیں۔ایف بی آر کو اپنی تاریخ میں پہلی بارریونیو ہدف کے576ارب روپےکےریکارڈ شارٹ فال کاسامنا کرناپڑا ہے۔

ذرائع کے مطابق ممبر ایف اےٹی ای،ممبرسٹریٹجک پلاننگ ریفارم اینڈ سٹیٹسٹکس،ممبر ہیومن ریسورسز،ممبر انٹرنل آڈٹ اورممبرلیگل اینڈ اکاو?نٹنگ کسٹمزکےعہدے ختم کرنےکی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔پرائیویٹ سکیٹر سےچیئرمین کی تعیناتی کےبعد حکومت کم ازکم دو ممبران کو ایف بی آر سے ہیڈکوارٹرزلارہی ہے۔ممبرانفارمیشن ٹیکنالوجی اورچیف انفارمیشن آفیسرکو پرائیویٹ سیکٹرسےلایاجاسکتا ہے۔

چیف انفارمیشن آفیسر کوممبر فیسیلیٹیشن اینڈ ٹیکس پیئرایجوکیشن(ایف اےٹی ای)کی جگہ لایاجائیگا کیونکہ یہ عہدہ باقی چار عہدوں کے ساتھ ختم کیا جارہا ہے۔ایمنسٹی سکیم کی کامیابی نے چیئرمین ایف بی آر کے عہدے پر شبر زیدی کی تعیناتی کےناقدین کےمنہ بندکردیئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.