Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

ایمنسٹی اسکیم کےتحت کالےدھن والوں کوآخری موقع دیاجارہا ہے،عبد الحفیظ شیخ

۔کسی ٹیکس ادا کرنےوالےآدمی کو ڈی ٹیکس نہیں کیاجائیگا،ٹیکس ادا کرنےوالےآدمی یا ادارہ پرریڈ نہیں کیاجائےگا،شبرزیدی

اسلام آباد۔حکومت نےطویل مشاورت کے بعد اپنی پہلی ٹیکس ایمنسٹی اور اثاثے ظاہر کرنےکی اسکیم متعارف کروادی جسےصدارتی آرڈیننس کےذریعےنافذ کیاجائیگاجبکہ وزیراعظم کےمشیرخزانہ عبد الحفیظ شیخ نےکہا ہےکہ کابینہ نےاثاثےظاہرکرنےکی اسکیم کی منظوری دیدی جس کے تحت بےنامی اثاثےاپنےنام کروائےجاسکتےہیں،سکیم سادہ رکھی گئی ہے،لوگوں کو ڈرانا مقصود نہیں،اسکیم کامقصد ٹیکس حاصل کرنا نہیں،بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کو واپس لانا ہوگا،جائیداد پرایف بی آرریٹ سےایک فیصد زیادہ لاگو ہوگا،بےنامی قانون کےتحت بے نامی جائیداد ضبط اور سزا بھی ہوسکتی ہے، ہمارے پاس 28 ممالک میں پاکستانیوں کےڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس کی تفصیلات ہیں،ایمنسٹی اسکیم کے تحت کالےدھن والوں کو آخری موقع دیاجارہاہے،آئی ایم ایف سےمذاکرات آٹھ ماہ چلے،سٹاف لیول معاہدہ کی بورڈ منظوری دیگا۔

منگل کوکابینہ اجلاس کےبعد مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نےچیئرمین ایف بی آرشبر زیدی اوروزیرمملکت ریونیوحماد اظہرکےہمراہ پریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئےکہاکہ وفاقی کابینہ نے مختلف نکات کی منظوری دی ہے،لوگ31جون تک اس اسکیم میں شامل ہوں گے،کابینہ نےبہت فیصلےکیےتاہم اہم فیصلہ اثاثےظاہرکرنےکی اسکیم ہے۔

انہوں نےبتایاکہ کابینہ نےاثاثےظاہرکرنےکی اسکیم کی منظوری دیدی جسکےتحت بےنامی اثاثےاپنےنام کروائے جاسکتےہیں۔انہوں نے کہاکہ اسکیم سادہ رکھی گئی ہے،لوگوں کو ڈرانا مقصود نہیں،انکی مدد کرناہےکہ اثاثےاپنےنام کریں۔انہوں نےکہاکہ اسکیم کا مقصد ٹیکس حاصل کرنا نہیں۔

حفیظ شیخ نےکہاکہ لوگوں کوسہولت دی گئی ہےکہ4 فیصد ٹیکس دےکراثاثےاپنے نام کروا لیں۔انہوں نےکہاکہ بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کو واپس لاناہوگا،جائیداد پرایف بی آرریٹ سےایک فیصد زیادہ لاگو ہوگا۔انہوں نےکہاکہ بےنامی قانون کےتحت بےنامی جائیداد ضبط کی جا سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسکیم کا مقصد معیشت کودستاویزی شکل دینا ہے۔انہوں نےکہاکہ جو تنقید کر رہے ہیں وہ بھی ماضی میں آئی ایم ایف کے پاس گئے۔ انہوں نےکہاکہ آئی ایم ایف بنا ہی اس لئےہےکہ معاشی مشکلات کا شکار ملک کی مدد کرے۔

انہوں نےکہاکہ بجلی کیلئے216ارب روپےکی سبسڈی رکھ رہےہیں۔ انہوں نےکہاکہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کو100ارب روپےسے بڑھا کر180 ارب روپے کیاجارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے سےبڑھا کر800 ارب روپے کیاجارہا ہے۔انہوں نےکہاکہ بےنامی قانون کےتحت جائیداد ضبط اورسزا بھی ہوسکتی ہے۔انہوں نےکہاکہ ایمنسٹی اسکیم کےتحت کالےدھن والوں کو آخری موقع دیا جارہا ہے۔انہوں نےکہاکہ ہمارے پاس 28 ممالک میں پاکستانیوں کے ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس کی تفصیلات ہیں۔

انہوں نےکہاکہ ٹیکس وصولیاں بڑھانےکیلئے اقدامات کرناہے۔چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی نےکہاکہ جائیداد پرٹیکس کیلئےتین ریٹ ہیں اور ظاہر کرنےکیلئےاصل ریٹ پر ٹیکس وصول ہو گا،سرکاری عہدہ رکھنے والے اس اسکیم میں شرکت نہیں کر سکتے۔ انہوںنے کہاکہ مختلف اداروں کے ڈیٹا کو یکجا کیا جا رہا ہے جس سے بے نامی اثاثے رکھنا ناممکن ہو جائیگا۔

مشیر خزانہ نےکہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں برآمدات میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کا فائلر بنناضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیلنس شیٹ میں تبدیلی کی اجازت ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ جائیداد ایف بی آر کی قیمت سے ڈیڑھ گنا پر رجسٹر کی جائیگی۔ شبر زیدی نے کہاکہ کسی ٹیکس ادا کرنے والے آدمی کو ڈی ٹیکس نہیں کیا جائیگا،ٹیکس ادا کرنے والے آدمی یا ادارہ پر ریڈ نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ ایف بی آر ٹیکس ادا کرنے والوں کو سہولت دے گا۔

ایک سوال پر حفیظ شیخ نےکہاکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ میں اضافہ نہیں کیاجائےگاجبکہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین کو مکمل اختیار دیاگیاہےکہ وہ ایف بی آرمیں جو بھی تبدیلیاں کرنا چاہیں کریں۔

ایک سوال کےجواب میں حفیظ شیخ نےکہاکہ آئی ایم ایف سےمذاکرات اچھےانداز میں مکمل ہوئے،کچھ لوگوں کو خدشہ ہےکہ بجلی اور گیس قیمتیں بڑھیں گی لیکن ہم نےاس مشکل کو کم کرنےکےلیےتین چار فیصلے کیے ہیں۔

انہوں نےکہاکہ تین سو یونٹ سےکم بجلی استعمال کرنےوالوں پر کوئی اثرنہیں پڑنےدیں گے،اس کےلیےبجٹ میں 216 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔مشیرخزانہ نےبتایا کہ گیس کی قیمت بڑھی تو چالیس فیصد کمی والے صارفین کو اثرات سے بچانے کے فیصلےکیےگئےہیں۔

حفیظ شیخ نےبتایاکہ سال2000کےبعد سرکاری عہدہ رکھنےوالےٹیکس ایمنسٹی اسکیم سےفائدہ نہیں اٹھاسکیں گےاوریہ اسکیم تمام افراد اور کمپنیوں پرلاگو ہوگی۔انہوں نےکہاکہ ہم نےکوشش کی ہےکہ یہ اسکیم سمجھنے اورعمل درآمد کرنےمیں بہت آسان ہو،اس کو حقیقت پسندانہ رکھا ہےاوراس میں قیمت اتنی زیادہ نہیں رکھےگئے ہیں۔

مشیر خزانہ نےکہاکہ30جون تک اسکیم میں شامل ہونےکاموقع دیاگیاہےاوراس اسکیم میں ہرپاکستانی شہری حصہ حصہ لےسکےگا،تاہم وہ لوگ جو حکومت میں عہدے رکھ چکےہیں یاجو ان پرانحصارکرتےہیں وہ اس اسکیم سےفائدہ نہیں اٹھاسکتے۔

اس موقع پرایک مثال دیتے ہوئےانہوں نےکہا کہ اگر ایف بی آرکےمطابق کسی پراپرٹی کی قیمت10لاکھ روپےہےتواسے15لاکھ پرسفید کیا جائیگا اوراس پرڈیڑھ فیصد ادا کرناپڑیگا۔

عبدالحفیظ شیخ نےکہاکہ پاکستان سےبیرون ملک لےجائے گئےپیسوں کواگر سفید کرناہےتو اسے بھی کیا جاسکے گا اورانہیں4فیصد دیناہوگا اوربقایارقم کو پاکستان میں لاکریہاں کےبینک اکاؤنٹ میں رکھناپڑےگا،تاہم وہ اگرپاکستان میں پیسےنہیں لاناچاہتےاوربیرون ملک ہی اسے سفید کروا کر رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں 4 فیصد کے ساتھ مزید 2 فیصد دینا پڑیگا۔

ایک سوال کےجواب میں انہوں نےکہاکہ آئی ایم ایف اور پاکستان کےمذاکرات گزشتہ7سے8 ماہ سے چل رہےتھےجو ایک اچھے طریقے سےمکمل ہوئےہیں اورادارے کا فل بورڈ اس معاہدے کو منظورکریگاجو یہ کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کےپاس کیوں جارہےہیں وہ سب پہلےاس کے پاس جاچکے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.