Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

تعلیمی تبدیلی کے دعوے جھوٹ:خیبرپختونخوا کے 1 ہزار سے زائد پرائمری سکولز عمارتوں سے محروم

پشاور(ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا میں پرائمری سکولز مسائل کی زد میں ہیں۔ محکمہ ثانوی تعلیم کی رپورٹ کے مطابق ایک ہزار سے زائد پرائمری سکولوں کی اپنی عمارتیں نہیں ہیں۔
سال 2021کی محکمہ تعلیم کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے ۔ صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی کے آبائی ضلع میں 35سکولز کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں۔
صوبے میں 410پرائمری اسکولوں کی سرے سے چھت ہی نہیں ہے ۔ 443اسکولز عطیہ کردہ عمارات میں قائم کئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں صوبے میں457پرائمری اسکولز کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبے میں314ایسے سکولز ہیں جنہیں دوسرے سکولوں میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر لڑکوں کے357، لڑکیوں کے 53پرائمری اسکولز کے پاس عمارتیں نہیں ہیں۔ پرائمری سطح پر لڑکوں کے338، لڑکیوں کے55 پرائمری اسکولز عطیہ شدہ عمارتوں میں ہیں۔ اسی طرح لڑکوں کے 183جبکہ لڑکیوں274پرائمری اسکولز کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دیر لوئر میں8،کولئی پالس56، لوئر چترال 9، لوئر کوہستان 69، مانسہرہ میں 36 پرائمری سکولز کی چھتیں ہی نہیں ہیں۔
ایبٹ آباد میں16، بنوں3، بٹگرام 56، ڈی آئی خان 6، دیر بالا میں22پرائمری سکولوں کا بھی یہی حال ہے۔ اسی طرح شانگلہ میں 9، اپر کوہستان 97، تورغر میں 12پرائمری اسکولز شیلٹر لیس ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایبٹ آباد میں36پرائمری اسکولز۔ چارسدہ 41، ڈی آئی خان 46، کوہاٹ 31 اور کرک میں8سکولز کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں۔
اسی طرح مانسہرہ میں69، مردان 27، نوشہرہ27، پشاور میں 22پرائمری سکول بھی کرایہ کی عمارتوں میں قائم کئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شانگلہ میں52، سوات38، ٹانک 7، کرک میں 8پرائمری اسکولز کے پاس ذاتی عمارتیں نہیں ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.