Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

حکومت نے اثاثےظاہر کرنے کی اسکیم میں3جولائی تک توسیع

اسلام آباد: حکومت نے اثاثےظاہر کرنے کی اسکیم میں3جولائی تک توسیع کردی۔اسلام آباد میں حکومت کی معاشی ٹیم کےہمراہ پریس کانفرنس کرتےہوئےمشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کاکہناتھاکہ بجٹ اچھےانداز میں پاس ہوا،بجٹ کامحورپاکستان کی عوام ہیں،کسی بھی اچھائی کا ایک ہی پیمانہ ہےکہ وہ عوام کےلیےکتنی بہترہے،ملکی برآمدات خطرناک حد تک گر چکی تھی،بجٹ میں ایسےاقدامات کیے ہیں جس سے کرنٹ اکاونٹ خسارا کم ہوگا، کرنٹ اکاؤ نٹ خسارے کو کم کرنےکیلیےٹیرف کو بڑھایا۔

حفیظ شیخ نےکہاکہ ہماری کوشش ہےکہ ہرچیز میں شفافیت لائی جائے،اقتصادی صورتحال کو بغیر چھپائے عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ماضی کےلیےہوئےقرضوں پر سود کی ادائیگی ہمیں کرنی ہیں جس کےلیےقطرسے3بلین ڈالرکا معاہدہ ہوا، 50 کروڑ ڈالر موصول ہوگئےہیں،9.2 بلین ڈالر چین،سعودی عرب اور یو اےای سےلیےہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک سےبھی3ارب ڈالرز امداد ملےگی، تاخیری ادائیگیوں پر 3 سال کے لیے دوست ممالک سے پٹرولیم مصنوعات لی گئیں۔
مشیر خزانہ نےکہاکہ ہم نےحکومتی اخراجات کو کم کرنےکا فیصلہ کیا،حکومتی اخراجات میں50 ارب روپے کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کفایت شعاری مہم کی شروعات اوپر سےہوتی ہے،ایک سے16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی 10 فیصد تنخواہ بڑھائی گئی،17 سے20 گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا، جو ٹیکسز اکٹھا ہوتے ہیں ان میں سے 56 فیصد صوبوں کا حصہ دینا ہے، جاری کھاتوں میں خسارے کو کم کرنے کیلیے درآمدات پر ٹیکس لگائے گئے ہیں، رواں سال جاری کھاتوں کے خسارے میں 7 بلین ڈالر کی کمی آئی، آیندہ سال تک جاری کھاتوں کے خساروں کو 7 ارب ڈالر تک لایا جائے گا۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بے نامی جائیداد کے حوالے سے ایک کمیشن بنارہے ہیں، بے نامی پراپرٹی کے قانون میں سخت سزائیں ہیں، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے لوگ 3 جولائی تک بینکنگ اوقات میں فائدہ اٹھاسکتے ہیں، پاکستان میں امیر لوگ دیگر ممالک کے مقابلےمیں کم ٹیکس دیتے ہیں، برآمدات پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، 5 ہزار 500 بلین کا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے کے لیے پُرامید ہیں۔

35 ہزار لوگوں کے 1575 ارب روپے کے اثاثے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سےاب تک35ہزارلوگوں کی جانب سے1575ارب روپےکےاثاثے ظاہرکرکےمجموعی طور پر 34 ارب روپےکااضافی ریونیو ملاہے۔اس کے باوجود وفاقی ادارہ جون کے مہینےکےدوران اب تک کل350ارب روپےکی ٹیکس وصولیاں ہی کرپایاہےاورابھی بھی اسےریونیو شارٹ فال کاخطرہ ہےجس کےباعث ایف بی آرکےلئےرواں مالی سال کےلئےمقررکردہ 4398 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہے۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے اس ایمنسٹی اسکیم میں دولت اور اثاثے ظاہر کرنے ساتھ ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں، اثاثے ظاہر کرکے پورے سال کے دوران ٹیکس جمع کروایا جاسکتا ہے تاہم اس کے لئے انہیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا لہذا اگر اس ایمنسٹی کے ساتھ زیادہ ریونیو نہیں آتا تو وہ کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہ آنے والے مہینوں میں آجائے گا البتہ جو اثاثے اور دولت ظاہر ہوگی اس سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی جس سے فارمل و قانونی اکانومی کا حجم بڑھے گا اور اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔

دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ ظاہر شدہ اثاثے کسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطورشہادت استعمال نہیں ہوسکتیں۔

چیئرمین ایف بی آرسید محمد شبیر زیدی نے وضاحت کی ہےکہ ایسیٹس ڈکلیریشن آرڈینینس2019 کے سیکشن 1 کے تحت ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کنندہ کے خلاف کسی بھی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطور شہادت استعمال نہیں ہو سکتے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.