طالبان کے سابق امیر ملاعمر کے دور میں تباہ کیے گئے بدھا کے مجسموں کی باقیات کو سیاحتی مقام میں تبدیل کردیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چھٹی صدی میں پہاڑوں پر بنائے گئے بدھا کے مجسمے سن 2001 میں بارود نصب کرکے تباہ کیے گئے تھے جس کے بعد اب وہاں مجسموں کی جگہ صرف خالی جگہیں ہیں۔ اب افغان طالبان حکومت نے بامیان میں بدھا کی باقیات کو سیاحت کے لیے کھول دیا ہے۔ طالبان کے نائب وزیر ثقافت عتیق اللہ عزیزی کہتے ہیں کہ بامیان اور بدھا افغان حکومت کے لیے بہت اہم ہیں، ملک بھر میں ثقافتی ورثے کو تحفط دینے کے لیے1000 سے زائد محافظ تعینات کیے گئے ہیں۔ کابل کے عجائب گھر میں پچھلے ماہ بدھا سے منسوب نوادرات پر مشتمل سیکشن کاافتتاح بھی کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 15 اگست2021 کو طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے اور عبوری حکومت سازی کے بعد اب افغانستان میں سیاحت کا باب کھل گیا ہے۔ اس سے قبل طالبان نے سابق امیر ملا عمر کی برسوں قبل زیر زمین چھپائی گئی ذاتی گاڑی کو بھی نکال لیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملا عمر کی دفنائی گئی گاڑی کو افغانستان کے صوبہ زابل سے نکالا گیا ہے جوکہ طالبان نے ہی چھپائی تھی، ملا عمر کی ذاتی گاڑی کو 9/11 میں افغانستان پر امریکا کے حملے کے بعد زیر زمین چھپایا گیا تھا ۔ زمین سے برآمد کی گئی گاڑی سے متعلق بتاتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان قاری احمد يوسف قاری احمد یوسف کا کہنا تھا کہ یہ کرونا ویگن گاڑی ہے جسے افغانستان میں ’غواگئی‘ کہتے ہیں۔