Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

لاپتہ افراد کے وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم جاسوس نکلے

سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی کی جانب سے وزارت دفاع کے ماتحت ادارے کی حراست میں موجود وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کی رہائی کا دیا گیا فیصلہ معطل کردیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سابق فوجی افسر کی حراست غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا جس کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

مذکورہ درخواست کی آج ہونے والی سماعت میں جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ کیس کس وجہ سے قائم کیا گیا؟ کوئی تو وجہ ہوگی گرفتاری کی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ لیپ ٹاپ کے اندر سے بہت سا مواد ملا تھا، جس پر جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ قانون کے مطابق گرفتاری کی وجوہات بتانا لازم ہے تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیمبر میں سماعت کرلیں میں سب بتانے کو تیار ہوں۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ہم جرم کی نوعیت دیکھنا چاہ رہے ہیں. اٹارنی جنرل کاکہنا تھا کہ کرنل (ر) انعام کے پاس جوہری ہتھیاروں، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور کچھ لوگوں کے حوالے سے معلومات تھیں جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کا کہنے کا مطلب ہے کہ ان کے پاس معلومات ہیں جو انہوں نے دشمن سے شئیر کیں؟آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ کرنل انعام الرحیم ایک جاسوس ہے؟

اٹارنی جنرل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی کرنل(ر) انعام الرحیم ایک جاسوس ہیں، ان کے خلاف ابھی تحقیقات چل رہی ہیں۔ اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ ایڈووکیٹ کے پیچھے پورا ایک نیٹ ورک ہے جس میں متعدد لوگوں کی گرفتاریاں ہونی ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں کورٹ مارشل سے متعلق کچھ کہا نہیں جاسکتا، جب تحقیقات مکمل ہوں گے تو کرنل انعام کے پاس تمام حقوق ہوں گے۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ میں جمع کروایا گیا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کرنل (ر) کی رہائی کا فیصلہ معطل کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل نے مقدمے کو قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے اِن کیمرہ سماعت کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.