Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

منی بجٹ2019: حکومت کا ٹیکسوں میں چھوٹ اور مراعات کا اعلان

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے مالی سال 2019 کیلئے منی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نیا بجٹ نہیں بلکہ اصلاحات پیش کررہے ہیں۔ سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے رواں مالی سال کا دوسرا منی بجٹ پیش کیا۔ بجٹ پیش کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں پہلے یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ یہ نیا بجٹ نہیں بلکہ معیشت اور صنعتوں میں بہتری لانے کیلئے اصلاحات کا پیکج پیش کررہا ہوں۔

سابق حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال ختم ہوا تو بجٹ خسارہ 6.6 فیصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمران ملک کو ڈھائی سے 3 ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے، خسارہ ڈیڑھ سو ارب روپے تک پہنچا دیا گیا، یہ لوگ بجلی کا نظام ٹھیک کرنے آئےتھے لیکن عوام پر مزید قرضوں کا بوجھ ڈال دیاگیا، قرضہ عوام نے ادا کرنا ہوتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔ اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کردیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے بغیر روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوسکتے، ایس ایم ای سیکٹر کے بینک قرضوں پر آمدن کا ٹیکس20 فیصد کررہے ہیں جبکہ چھوٹے کاروباری اداروں پر ٹیکس آدھا کیا جارہا ہے۔ اسد عمر نے بتایا کہ بینک ڈیپازٹس پر ودہولڈنگ لگا ہوا ہے، ہم فوری طور پر فائلر کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نان فائلر پر نئی گاڑی خریدنے پر پابندی تھی تاہم اب نان فائلر800 سے 13 سو سی سی تک گاڑی خریدسکے گا۔ اس کے علاوہ نان فائلرز کو پچاس لاکھ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری پر بھی اجازت دی جارہی ہے۔ اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ حکومت کچھ صنعتی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی جب کہ کچھ پر ختم کی جارہی ہے۔ کیمیکل کے شعبے کے لیے خام مال پرسیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔

حکومت نے درآمدی موبائل فون پر عائد 3 ٹیکسوں کو ایک ٹیکس میں ضم کردیا ہے، منی بجٹ میں مہنگے درآمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہوگا جب کہ 30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ 350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز  ٹیکس 6000 روپے سیلز ٹیکس ہوگا۔

اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ 5 ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں ، قرض حسنہ کی رقم متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے فراہم کی جائے گی۔ 1800 سی سی سے زائد انجن کی کاروں، جیپوں اور گاڑیوں کی درآمد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ یکم جولائی سے بینکنگ آمدن پر سپر ٹیکس ختم کیا جارہاہے، کارپوریٹ اِنکم ٹیکس پر ایک فیصد سالانہ کمی برقرار رہے گی۔

اسد عمر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سولر پینل اور ونڈ ٹربائن پاکستان میں ہی بنے، اس لئے دوسرے ضمنی بجٹ میں قابل تجدید توانائی اور مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام پر 5 سال کے لئے ٹیکس سے چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ حقیقی جمہوریت کیلیے آزاد صحافت چاہیے، اس لئے نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا اور وزیر خزانہ کیخلاف “جھوٹا، جھوٹا” کے نعرے لگائے گئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.