Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

پشاور: ‘مرکز دارالاطفال میں بچوں سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا’

 

پشاور: محکمہ سوشل ویلفیئر کی تحقیقات میں پشاور کے بے سہارا بچوں کے مرکز دارالاطفال میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔  کچھ دن پہلے صوبائی اسمبلی کے فلور پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی مدیحہ نثار نے مرکز کی خاتون منتظم پر یتیم خانے میں بچوں کا استحصال کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ یہ مرکز ‘بچوں سے زیادتی’ کا مرکز بن گیا ہے۔

ان الزامات کے بعد اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین سے تعلق رکھنے والے فضل شکور نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے قیام سے قبل محکمہ سوشل ویلفیئر کی ایک کمیٹی نے اس مرکز کا دورہ کیا تھا، اسمبلی سکریٹریٹ نے ابھی تک الزامات کی تحقیقات سے پینل کو مطلع نہیں کیا ہے۔

سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اس مرکز کو چلانے والی یہ تنظیم 1956 سے فلاحی کاموں کے میدان میں کام کر رہی ہے، ابتدا میں یہ سرگرمیاں آل پاکستان ویمن ایسوسی ایشن (اے پی ڈبلیو اے) کے زیر سایہ آتی تھیں، اس سرگرمی کو بعد میں 1969 میں دارالامان سے دارالاطفال کی طرف موڑ دیا گیا تھا اور 2010 میں رضاکارانہ سوشل ویلفیئر ایجنسی آرڈیننس 1961 کے تحت محکمہ سوشل ویلفیئر کے ساتھ باضابطہ طور پر اندراج کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر نے مرکز کا معائنہ کرنے اور اس کی خاتون منتظم کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

کمیٹی نے مرکز کا دورہ کیا لیکن یتیم خانے کے رہائشیوں کو ہراساں، یتیم بچوں خصوصاً لڑکیوں کے جسمانی استحصال اور عطیہ کی جانے والی اشیا کی بازار میں فروخت کے ثبوت نہیں مل سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو ان الزامات کی حمایت کر سکیں۔ سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بچوں نے یتیم خانے میں رہنے میں دلچسپی ظاہر کی اور اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.