14 اگست 1947 کو پاکستان ایک آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ یہ آزادی بے شمار قربانیوں، طویل جدوجہد اور ایک نظریے کی بنیاد پر حاصل کی گئی۔ بانیانِ پاکستان نے ایک ایسے وطن کا خواب دیکھا تھا جہاں مسلمان آزادی کے ساتھ اپنے دین، ثقافت اور تشخص کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ آج پاکستان کو آزاد ہوئے 77 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ ان سالوں میں ہمیں بے شمار کامیابیاں حاصل ہوئیں، لیکن کئی چیلنجز بھی پیش آئے جن کا ہمیں بہادری، حوصلے اور قربانی سے سامنا کرنا پڑا۔
قیام پاکستان کے بعد ملک نے متعدد میدانوں میں ترقی کی۔ سب سے اہم کامیابی پاکستان کا جوہری طاقت بننا ہے۔ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی ریاست بنا، جو ہماری دفاعی خودمختاری کی ضمانت ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے زراعت، صنعت، تعلیم، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔ آج ہمارا ملک آم، چاول، کپاس، اور گندم کی پیداوار میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ساتھ ہی فری لانسنگ، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
ثقافتی اور ادبی ترقی بھی پاکستان کی بڑی کامیابیوں میں شامل ہے۔ ہماری موسیقی، شاعری، ڈرامہ اور فلم انڈسٹری نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرونِ ملک بھی بے حد مقبولیت حاصل کی۔ فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی اور نصرت فتح علی خان جیسے عظیم لوگ ہماری شناخت کا حصہ بنے۔ علاوہ ازیں سی پیک جیسے منصوبے ملک کی معاشی ترقی کے لیے نئے دروازے کھول رہے ہیں، جو پاکستان کو خطے میں ایک معاشی راہداری بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
تاہم ان تمام کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ہمیں کئی چیلنجز کا بھی سامنا رہا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے، جس نے ملک کی ترقی کو بارہا متاثر کیا۔ جمہوری نظام کا تسلسل فوجی مداخلتیں اور سیاسی عدم برداشت نے اداروں کو کمزور کیا۔ معیشت کی بات کریں تو مہنگائی، کرپشن، بیروزگاری اور قرضوں نے عوام کو شدید متاثر کیا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں بھی ابھی بہتری کی گنجائش باقی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں معیاری تعلیم کی کمی تشویش ناک ہے۔
دہشت گردی بھی ایک ایسا مسئلہ رہا جس نے پاکستان کو کئی سالوں تک عدم استحکام کا شکار بنائے رکھا۔ تاہم پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی بدولت ملک میں امن کی فضا بحال ہو رہی ہے۔ مزید برآں ماحولیاتی تبدیلی، پانی کی قلت، جنگلات کی کٹائی اور آلودگی جیسے مسائل مستقبل میں ہمارے لیے بڑے خطرات بن سکتے ہیں، جن پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔
یومِ آزادی ہمیں صرف جشن منانے کا موقع نہیں دیتا بلکہ یہ دن خود احتسابی، عزمِ نو، اور قومی یکجہتی کی تجدید کا دن ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم اپنے ماضی سے سیکھ کر ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنا ہوگا جو ہمارے بزرگوں کے خوابوں کا حقیقی عکس ہو۔ اگر ہم ایمانداری، دیانت، اور یکجہتی کو اپنا شعار بنا لیں تو پاکستان کو ترقی یافتہ، پرامن اور خودکفیل ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
پاکستان زندہ باد!