نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے جواب دیا کہ ہم تو تمام کیسز کا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔ احتساب عدالت نے رجسٹرار احتساب عدالت کو ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔ علاوہ ازیں راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں بھی 22 کرپشن ریفرنس بحال کرنیکی درخواست دائر کردی گئی۔
پراسیکیوٹر نیب نے درخواست میں کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب قوانین ترامیم کالعدم قرار دے دیں لہذا 22 کرپشن کیسز ری اوپن کئے جائیں، چاروں احتساب عدالتوں کے کیسز بحال کیے جائیں۔ کیسز میں سابق سیکرٹری قانون، ایم این اے لال بند کیس، مضاربہ لوٹ مار،ہاؤسنگ سوسائٹیز کرپشن کیس بھی شامل ہیں۔
پراسیکیوٹر نیب کا کہنا ہے کہ جو کیسز دیگر سول عدالتوں میں ٹرانسفر کئے گئے وہ بھی واپس منگوائے جارہے ہیں، کیس بحال ہونے پر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ اور واپس اڈیالہ جیل جائیں گے۔
دوسری جانب پشاور میں بھی احتساب عدالتوں میں 160 کے لگ بھگ ریفرنس واپس ہوگئے اور نیب نے پشاور میں قائم 8 احتساب عدالتوں ریفرنس واپس ارسال کردیے۔