امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کے اقدامات کی حمایت کر دی ہے۔
امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مشترکہ سیکیورٹی مفادات ہیں۔ذرائع کے مطابق نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے مشترکہ سیکیورٹی مفادات ہیں۔ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ اس لئے دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے تعاون کرئے گئے۔
ترجمان کے مطابق قومی سلامتی کے امور پر پاکستان کے ساتھ ہماری شراکت داری ہے اور اس شراکت داری میں انسداد دہشتگردی کی صلاحیت کی مالی اعانت شامل ہے۔ انسانی حقوق کے تحفظ کو بڑھنانے کیلیے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور ساتھ ہی ایسے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جس سے قانون کی حکمرانی کو فروغ ملے۔مزید ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان انسداد دہشت گردی کے معاملے پر مذاکرات اور پاکستانی فوج کے ساتھ اعلیٰ سطح ملٹری ٹو ملٹری تعاون جاری ہے۔
امریکی سفارت کار جان بیس کے دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ قائم مقام انڈر سیکریٹری دوحہ اور اسلام آباد کے دورے پر ہیں۔ اسلام آباد میں جان بیس مشترکہ مفادات پر بات چیت کر رہے ہیں۔ پاکستانی سینئر حکام سے وہ علاقائی اور دو طرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔اس موقع پر واشنگٹن پوسٹ میں کی گئی اس خبر جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سکھ رہنما پر قاتلانہ حملے کا را کے سربراہ سمیت بھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کو معلوم تھا اور کیا اس حوالے سے امریکا کو کوئی تشویش ہے جس کے جواب میں نائب ترجمان نے کہا کہ بھارت کی گئی انکوائری کے نتائج کی بنیاد پر بھارتی حکومت سے جوابدہی کی توقع کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس حوالے سے بھارت سے باقاعدگی کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے۔نائب گرجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بھارتی حکومت سے اضافی معلومات کے لیے پوچھ گچھ کر رہے ہیں جبکہ امریکا اپنے تحفظات کو براہ راست بھارتی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھاتا رہے گا۔