اسلام آباد میں امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے کہا ہے کہ تحریک انصاف خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے اور قومی اسمبلی سے استعفے دینے پر آمادہ ہوگئی ہے جبکہ ہم نے تحریک انصاف سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بھی تشکیل قائم کردی ہے۔
جے یو آئی کے امیر نے کہا کہ کمیٹی کی سربراہی کامران مرتضیٰ کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں مولانا لطف الرحمن،فضل غفور،اسلم غوری اور مولانا امجد شامل ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کمیٹی پی ٹی آئی سے مذاکرات کریگی جبکہ نئے انتخابات کےلئے پی ٹی آئی خیبرپختونخواہاسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ہے پی ٹی آئی سے تلخیاں تھیں تاہم اب تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جارہے ہیں، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاستدانوں پر مقدمات نہیں بننے چاہییں اور فوج الیکشن سے لاتعلق ہوجائے سب ٹھیک ہوجائے گا۔
انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیں جبکہ نگران سیٹ اپ کا تصور ختم کیا جائے، نئے صاف شفاف الیکشنز کےلئے پی ٹی آئی قومی اسمبلی سمیت تمام اسمبلیوں سے استعفے کےلئے آمادہ ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں بھی حقیقی مینڈیٹ نہیں ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی بے بس ہیں، خیرخواہی میں کہا تھا کہ ن لیگ پیپلزپارٹی حکومت نہ لے کیونکہ انہیں حکومت کی ذمہ داری راس نہیں آرہی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے جس کیوجہ سے امن و امان خراب ہے، قوم 2001 سے امن کی تلاش میں ہے، اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے سیاسی عدم استحکام سے ان کو مواقع ملتے ہیں، اب عوام 2024 میں پوچھتی ہے کس بات کا آپریشن کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے ذمہ دار ریاست کا کردار ادا نہیں کررہے اور انہیں اپنے رویے یا حالات پر کوئی بات سمجھ بھی نہیں آرہی، مارشل لاء اور ایمرجنسی سے اب کام نہیں چلے گا کیونکہ حالات اور اختیارات اب ان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کے حوالے سے دعوے کی تردید کردی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اسمبلی تحلیل کرنے یا استعفوں پرکوئی مشاورت ہوئی نہ ایساکوئی فیصلہ ہوا۔تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے نکلنے سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔