شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس سے پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک طاقتور علاقائی فورم بن گیا ہے، جو اہم جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ والے ممالک پر مشتمل ہے۔ 2001 میں قائم ہونے والی ایس سی او کا ابتدائی مقصد خاص طور پر وسطی ایشیا میں سیکورٹی خدشات کو دور کرنا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، اس نے اقتصادی تعاون، توانائی کے تعاون، اورانفراسٹرکچرکی ترقی پر اپنی توجہ مرکوز کر لی۔
آج پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جس میں سات وزرائے اعظم، ایک نائب صدر اور ایک وزیر خارجہ شامل ہیں۔ یہ پاکستان کے مضبوط علاقائی موقف اور سفارتی اثر و رسوخ کا واضح مظہر ہے۔ اقتصادی طور پر، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے بہت بڑا موقع ہے۔
سربراہی اجلاس سے پاکستان کو رابطہ کاری، سرمایہ کاری، تجارتی شراکت داری اور توانائی کے شعبوں میں فائدہ ملے گا۔
پاکستان اس خطے کی بڑی معیشتوں کے درمیان تجارت کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ حب کے طور پر اپنا کردار ادا کرکے اپنی معیشت کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔ 2023 میں ہندوستان میں منعقد ہونے والی SCO سربراہی کانفرنس میں انسداد دہشت گردی، اقتصادی تعاون اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم شعبوں پر بات کی گئی تھی۔
اس کاایک بڑا نتیجہ علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے میں بہتری لانا تھا، جو دہشت گردی، انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ اور مربوط کوششوں میں سہولت فراہم کرے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کے درمیان تجارت میں حالیہ اضافے سے فائدہ اٹھانے کے لیے، پاکستان مشترکہ انفراسٹرکچر فنانسنگ کے ذریعے ٹیرف میں کمی، کسٹم کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور رابطہ کاری بڑھانے پر زور دے سکتا ہے۔ قابل تجدید توانائی میں مشترکہ منصوبے بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ آئیے اس تناظر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے کچھ نہیں بلکہ بہت کچھ اچھے کی امید رکھیں۔