پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈا پور نے پشاور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) کی کارکردگی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کا کام قابل ستائش ہے اور اس محکمے کی خدمات کو سراہا۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو جدید آلات فراہم کرنے کے لیے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ جلد ہی سی ٹی ڈی کو بیس بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں کامیاب ہوں۔ اس کے علاوہ، سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو سنائپر رائفلز بھی دی جائیں گی تاکہ وہ زیادہ مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کا مقابلہ کر سکیں۔
وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس فورس، پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ ان اداروں کے جوانوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کی جانب سے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 20 بم پروف گاڑیاں خریدنے کا عمل جاری ہے اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے لیے 300 کٹس کے فنڈز منظور کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، 16 سنائپر رائفلز کے لیے بھی فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کرم میں حالات ابھی تک واضح نہیں ہیں اور اس مسئلے پر وفاقی حکومت کے ساتھ مزید بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں 40 ملین روپے کی امداد کی کمی کا سامنا ہے، جسے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ گورنر کو اپنی حیثیت میں بات کرنی چاہیے اور اگر وہ پارٹی کو مینڈیٹ حاصل کرتے ہیں تو پھر ان باتوں کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص فرقہ واریت کی مد میں استعمال ہو رہا ہے تو اسے اصلاح کرنی چاہیے، ورنہ اس کے لیے سزا کا سامنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تحریک انصاف نے جب بھی کال دی، عوام نے ہمیشہ ساتھ دیا ہے، مگر اس دفعہ گولیاں برسائی گئیں اور فوج کی طرف سے فائرنگ ہوئی۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ سب کے سامنے ہے اور ایسے واقعات ان کا وطیرہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں حقیقی آزادی ہونی چاہیے اور کہا کہ ہزاروں کارکن گرفتار ہیں اور بہت سے غائب ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ پشتون جرگے پر جو کچھ ہوا، وہ وفاقی حکومت کی پالیسی کا حصہ تھا، اور اس طرح شہریوں پر ظلم کرکے حکومت عالمی سطح پر خود کو بدنام کر رہی ہے۔
علی امین گنڈا پور نے آخر میں کہا کہ شہداء کے لواحقین کو پلاٹس فراہم کیے جا رہے ہیں اور دہشت گردی کے متاثرین کے لیے ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔