پاکستان اور تاجکستان نے دو طرفہ تجارت ، زراعت ، تعلیم ، صنعت اور توانائی کے شعبہ جات میں دوطرفہ تعلقات کوفروغ دینے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں کئے جانیوالے فیصلوں پرعمل درآمدکیلئے اقدامات سے اتفاق کیاہے ۔یہ فیصلہ دونوں ممالک کے مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں کیاگیا جو وفاقی وزیرتوانائی (پاور ڈویژن) سرداراویس احمدخان لغاری اورتاجکستان کے وزیرتوانائی دیلرشوفاکرنے کی۔ اجلاس کے آغازپروزارت اقتصادی امور کے سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت، توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور زراعت جیسے شعبوں میں تعاون کی بڑی گنجائش ہے۔
ڈاکٹر کاظم نیاز ڈاکٹر نیاز نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی تعلقات پر زور دیا۔ ڈاکٹر نیاز نے 2022-2023 میں 23.46 ملین ڈالر کے معمولی دو طرفہ تجارتی حجم کی نشاندہی کی اور آئندہ پاک تاجک بزنس ٹو بزنس فورکا ذکر کرتے ہوئے مزید تجارتی مواقع تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مشترکہ ورکنگ گروپس کے ذریعے خاص طور پر تجارت، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے تعاون میں ہونے والی پیش رفت پر بھی زور دیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نتیجہ خیز بات چیت جاری رکھنے کی توقع کا بھی اظہار کیا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور تاجکستان تعلقات کی مضبوطی کے لیے دونوں ممالک کے تاجروں کے لیے13 دسمبر 2024 کو بزنس ٹو بزنس (بی2 بی) فورم کا اہتمام کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نےتاجک وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور پاکستان، تاجکستان کے درمیان دیرینہ، قریبی اور خوشگوار تعلقات پر زور دیا۔
انہوں نے تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان 1991 میں تاجکستان کی آزادی کو تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک تھااور دونوں ممالک مشترکہ مذہبی، تاریخی اور ثقافتی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ اویس لغاری نے خاص طور پر تجارت، توانائی، زراعت، تعلیم اور صنعت کے دونوں ممالک کے لئے سودمند شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تاجکستان پاکستان عبوری تجارتی معاہدہ کے تحت تجارت کو فروغ دینے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر مشترکہ رابطہ کمیٹی کے قیام کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی اہمیت پربھی زور دیا۔
وفاقی وزیرنے وسطی اور مغربی ایشیا کے سنگم پر پاکستان کے محل وقوع کی تذویراتی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تاجک سرمایہ کاری کے لیے مثالی مواقع فراہم کئے جائیں گے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کوآپریشن پروگرام کاریک کے تحت تجارتی راہداریوں میں سہولت فراہم کی جائے گی۔
اویس لغاری نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ کاسا 1000 توانائی منصو بہ تیزی سے تکمیل پائے گا جس سے دونوں ممالک کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا۔ لوگوں کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے سیاحت اور ثقافتی تباد لہ جات بڑھانے پر زور دیا اور تاجک شہریوں کو پاکستان کے متنوع قدرتی حسن کو دیکھنے کی دعوت دی۔
انہوں نے آخر میں اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کمیشن کی بات چیت سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے ٹھوس سفارشات سامنے آئیں گی۔تاجکستان کے توانائی اور آبی وسائل کے وزیر دیلر شوفاکر نے اپنے کلمات میں اپنے اور وفد کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر حکومت پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تاریخی تعلقات کو تسلیم کیا جو مشترکہ اقدار، ثقافتی ورثے اور علاقائی خوشحالی کے لیے مشترکہ وژن پر قائم ہیں۔ وزیر دیلر شوفاکر نے دو طرفہ تعلقات میں نمایاں پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے سراہا۔ انہوں نے خاص طور پر توانائی، تجارت، زراعت، تعلیم اور صنعت جیسے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور باہمی فائدے کے بے پناہ امکانات پر زور دیا۔تاجک وزیر نے کہا کہ امید ہے کہ کاسا 1000 توانائی منصوبہ تیزی سے پایہ تکمیل کو پہنچے گاجس سے دونوں ممالک کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے تاجکستان کے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور اقتصادی تعلقات کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، مشترکہ مقاصد اور خواہشات کے حصول کے لیے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
پاکستان تاجکستان مشترکہ کمیشن کے پہلے روز کے اجلاس میں اہم پیش رفت ہوئی جس میں مفاہمت کی دو تاریخی یادداشتوں (ایم او یوز) اور پروٹوکولز پر دستخط ہوئے۔ پہلا ایم او یو صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) اور تاجکستان کے ختلون صوبے کے درمیان تاریخی شراکت داری کو فروغ دیتا ہے، جس سے تعاون اور باہمی ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔ دوسرے ایم او یو سے پاکستان اور تاجکستان فٹ بال فیڈریشنز کے درمیان تعاون کو فروغ ملے گا، جو دونوں ممالک میں کھیلوں کے منظر نامے کو بلند کرنے کے لیے تیار ہے۔ مشترکہ کمیشن کے مشترکہ سربراہان سردار اویس لغاری اور دیلرشوفاکرنے اقتصادی تعاون بڑھانے اور تجارتی مسائل کے حل کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے ون آن ون ملاقات بھی کی جس میں دونوں ممالک میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولنے اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم پر زور دیا گیا۔