پاکستان بھر میں نئے سال کے پہلے مہینے یعنی جنوری میں دہشت گرد حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہے ، اس دوران سیکیورٹی آپریشنز میں بھی اضافہ کیا گیا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جنوری میں ملک بھر میں دہشتگردوں نے کم از کم 74 حملے کئے جن میں 91 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں 35 سیکیورٹی اہلکار اور 20 عام شہری شامل ہیں جبکہ اس دوران 36 دہشتگرد ہلاک بھی ہوئے ۔
پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 117 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں 53 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، 54 عام شہری اور 10 عسکریت پسند شامل ہیں ۔
رپورٹ میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی مہم پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے نتیجے میں جنوری میں کم از کم 185 عسکریت پسندوں کا خاتمہ ہوا اور یہ 2016 کے بعد سے عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کا دوسرا مہلک ترین مہینہ بن گیا ۔
اس مہینے میں خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جبکہ بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا، خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں نے 27 حملے کیے، جن کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 11 سیکورٹی اہلکار، چھ عام شہری شامل ہیں جبکہ دو دہشتگرد ہلاک بھی ہوئے ۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 19 حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں 46 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار، 8 عام شہری شامل ہیں جبکہ 25 دہشتگرد ہلاک بھی ہوئے ۔
بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، جہاں کم از کم 24 حملوں میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری شامل ہیں جبکہ 9 دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے ۔
پنجاب میں عسکریت پسندوں کے دو حملوں میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا ہے، جنوری کے آخری روز عسکریت پسندوں نے ڈیرہ غازی خان کے علاقے جھنگی میں پولیس چیک پوسٹ پر بڑا حملہ کیا تھا تاہم سیکیورٹی فورسز نے بغیر کسی جانی نقصان کے حملے کو پسپا کردیا تھا ۔
اس کے علاوہ سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایک حملہ ہوا تاہم دونوں میں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔