امریکی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ داعش کے دہشتگرد شریف اللہ نے ایبے گیٹ حملے کی تیاری میں مدد دینے کا اعتراف جرم کرلیا ہے۔ دہشت گرد نے تسلیم کیا اس نے حملے کی تیاری کروائی۔ حملے کے لیے روٹ کی معلومات دیں۔ ملزم کو امریکی عدالت میں بھی پیش کردیا گیا۔
پاک افغان سرحدی علاقے سے گرفتار داعش کے دہشت گرد شریف اللہ عرف جعفر کو ورجینیا کی عدالت میں ابتدائی سماعت کے لیے پیش کر دیا گیا۔ شریف اللہ نے عدالت میں مترجم کی خدمات حاصل کیں اور سماعت کے دوران بلیو یونیفارم اور ماسک پہنے رکھا۔ جج ولیم پورٹر نے شریف اللہ کو اگلی سماعت تک حراست میں رکھنے کا حکم دے دیا۔
وکلا کے مطابق شریف اللہ کے پاس کوئی اثاثہ نہیں اور اسے وفاقی عوامی محافظ کی ضرورت ہے۔ شریف اللہ پر دہشت گردی کے لیے مالی مدد فراہم کرنے اور سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق شریف اللہ کابل ائرپورٹ پر ہلاکت خیز حملے میں ملوث تھا اور وہ ان دو ملزمان میں سے ایک ہے جن پر اس حملے کا الزام ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق، اگر ورجینیا کی عدالت میں شریف اللہ پر عائد الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اسے عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بانڈی نے کہا ہے کہ اس (شریف اللہ) داعش کے دہشت گرد نے 13 بہادر میرینز کے وحشیانہ قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکی ڈیفنس سیکریٹری نے بھی داعش کے دہشت گرد کو پکڑنے میں مدد دینے پر پاکستان کا شکریہ دا کیا، امریکی معلومات کی بنیاد پر پاکستان نے آپریشن کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے امریکی خفیہ ایجنسی ”سی آئی اے“ کی فراہم کردہ معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے داعش کے ایک اعلیٰ کمانڈر محمد شریف اللہ کو گرفتار کیا ہے، جسے امریکا 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران ایبی گیٹ بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے۔
پاکستان نے معلومات ملنے پر ایک ایلیٹ یونٹ بھیجا اور شریف اللہ کو پاک افغان سرحد کے قریب کے ایک علاقے سے پکڑ لیا۔ شریف اللہ کی امریکا روانگی کے معاملے پر دس روز سے کام جاری تھا۔ شریف اللہ کو منگل کی رات واشنگٹن پہنچایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ پاکستان اور امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے درمیان روابط بحال ہونے کی شروعات ہے۔ امریکی قومی سلامتی مشیر نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکو فون کیا اور صدر ٹرمپ کی جانب سے اظہار پسندیدگی کا پیغام پہنچایا۔
واضح رہے کہ امریکی خبر رساں ادارے ”ایگزیوس“ نے دو امریکی حکام کے حوالے بتایا کہ مبینہ کمانڈر محمد شریف اللہ، جو ”جعفر“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، افغانستان اور پاکستان میں داعش کے ایک اہم گروہ کا رہنما تھا اور اس پر الزام ہے کہ اس نے 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے خودکش حملے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی، جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 سے زائد افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔