پشاورکے7 پولیس اسٹیشنز میں قائم ویمن ڈیسک کام نہیں کر رہے جبکہ خواتین اہلکاروں کو دیگر ڈیوٹیوں میں الجھا دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ویمن ڈیسک کا قیام اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ خواتین کو درپیش مسائل کو مرد افسران کے بجائے خاتون اہلکار سنبھال سکیں، تاکہ وہ بلا جھجک اپنی شکایات درج کرا سکیں۔ تاہم، اب صورتحال مختلف نظر آتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خواتین کو فوری اور محفوظ انصاف کی فراہمی کے لیے پشاور کے سات پولیس اسٹیشنز میں قائم کیے گئے ویمن ڈیسک عملاً غیر فعال ہو چکے ہیں۔ خواتین اہلکاروں کو سیکیورٹی اور دیگر انتظامی فرائض میں اتنا مصروف کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اصل کام، یعنی خواتین کی شکایات سننے اور ان پر کارروائی کرنے سے قاصر ہیں۔
ویمن ڈیسک پر تعینات لیڈی پولیس کانسٹیبل نے بتایا کہ انہیں اکثر اوقات ویمن ڈیسک سے ہٹا کر سیکیورٹی یا دیگر انتظامی امور میں مصروف کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ڈیسک عملی طور پر غیر فعال ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ایس ایس پی آپریشنز مسعود بنگش کا کہنا ہے کہ ویمن ڈیسک مکمل طور پر فعال ہیں اور خواتین کی جانب سے ان سے رجوع کرنے کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے پولیس نظام کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
تاہم، زمینی حقائق اور ویمن ڈیسک پر چھائی ویرانی ان دعوؤں سے مختلف تصویر پیش کرتے ہیں۔ بیشتر تھانوں میں ویمن ڈیسک پر نہ تو کوئی خاتون اہلکار موجود ہوتی ہے اور نہ ہی شکایات کے اندراج کا باقاعدہ طریقہ کار فعال نظر آتا ہے۔