دفاعی ماہرین نے بھارت کے خلاف پاکستان کی کامیابی میں قومی جذبے کو اہم ہتہیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے مشترکہ طور پر تیار کردہ JF-17 تھنڈر اور J-10C جنگی طیاروں نے اپنی شاندار کارکردگی سے پوری دنیا کو حیران کردیا، کم لاگت اور اعلیٰ کارکردگی کے JF-17 جنگی طیاروں نے ثابت کیا کہ مہنگے ہتھیار جنگ میں کامیابی کی ضمانت نہیں ہیں، بلکہ اس کے لیے وطن سے محبت اور جذبے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت نے روس سے حاصل کردہ S-400 دفاعی نظام پر بہت تکبر اور فخر کیا، جو پاکستانی حملوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ اسی طرح، اسرائیلی ڈرونز، جو جاسوسی اور حملوں کے لیے مشہور تھے، پاکستانی حکمت عملی کے سامنے بے بس ثابت ہوئے ۔
10 مئی 2025 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ نہ صرف دو پڑوسی ممالک کے درمیان ایک فوجی تصادم تھی، بلکہ یہ عالمی سطح پر ہتھیاروں کے استعمال کی صلاحیت اور فوجی حکمت عملی کا امتحان بھی تھی۔ اس جنگ میں پاکستان اور چین کے مشترکہ طور پر تیار کردہ JF-17 تھنڈر اور J-10C جنگی طیاروں نے اپنی شاندار کارکردگی سے پوری دنیا کو حیران کردیا، جبکہ بھارت کے فرانسیسی رافیل جنگی طیاروں، روسی دفاعی نظام S-400 اور اسرائیلی ڈرونز کی ناکامی نے کئی سوالات کو جنم دیا کہ وہ پاکستان کے حملوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام کیوں رہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کا دفاعی نظام اور اس کے ہتھیار نہ صرف تعداد میں بلکہ معیار میں بھی پاکستان سے بہت آگے تھے۔ لیکن پاکستانی پائلٹس، انجینئرز، تکنیکی عملے اور سویلین و فوجی اداروں کے قائدانہ صلاحیتوں نے اپنے وطن سے بے پناہ محبت اور جذبے کو ایک زبردست اور کارگر ہتھیار ثابت کیا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن بھارت کو نہ صرف سو دنوں بلکہ سو لمحوں میں ایسی شکست دی کہ پوری دنیا حیران رہ گئی ۔
پاکستان کی فضائیہ نے JF-17 اور J-10C جنگی طیاروں کی طاقت سے بھارت کے فضائی دفاع کو ناکارہ کردیا، جو پاکستان اور چین کے تکنیکی اشتراک کا ایک عظیم ثبوت ہے۔ کم لاگت اور اعلیٰ کارکردگی کے JF-17 جنگی طیاروں نے ثابت کیا کہ مہنگے ہتھیار جنگ میں کامیابی کی ضمانت نہیں ہیں، بلکہ اس کے لیے وطن سے محبت اور جذبے کی ضرورت ہوتی ہے، دوسری طرف، J-10C نے اپنی جدید ریڈار ٹیکنالوجی اور فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیتوں کے ساتھ بھارتی طیاروں کو پسپا کردیا۔ پاکستانی ڈرونز اور دیگر ہتھیاروں نے بھی بھارتی فوجی تنصیبات کو درست طریقے سے نشانہ بنایا اور دشمن کی حکمت عملی کو تباہ کردیا ۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے فرانس سے حاصل کردہ رافیل جنگی طیاروں پر اپنی فضائی برتری کی بنیاد رکھی تھی، لیکن یہ طیارے پاکستانی فضائیہ کے سامنے بے اثر ثابت ہوئے۔ اسی طرح، بھارت نے روس سے حاصل کردہ S-400 دفاعی نظام پر بہت تکبر اور فخر کیا، جو پاکستانی حملوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ اسی طرح، اسرائیلی ڈرونز، جو جاسوسی اور حملوں کے لیے مشہور تھے، پاکستانی حکمت عملی کے سامنے بے بس ثابت ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ اربوں ڈالر کے دفاعی منصوبوں اور فوجی تیاریوں کے باوجود بھارت کا دفاعی نظام نہ صرف ناکامی بلکہ شرمندگی کا شکار ہوا ۔
دفاعی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کی کامیابی کا راز صرف ہتھیاروں میں نہیں تھا، بلکہ پائلٹس، انجینئرز، تکنیکی عملے اور فوجی قیادت کی غیر معمولی صلاحیتوں میں پنہاں تھا۔ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹس نے اپنی تربیت اور حکمت عملی سے ثابت کیا کہ جدید ٹیکنالوجی سے زیادہ جنگی مہارت اور عزم اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے سیاسی اور فوجی رہنماؤں کی بروقت فیصلوں اور سویلین-فوجی ہم آہنگی نے جنگ کے نتائج کو بدل دیا۔ سب سے بڑھ کر، وطن کے دفاع کا جذبہ پاکستان کا سب سے طاقتور ہتھیار ثابت ہوا، جس نے چند لمحوں میں بھارت کے ارمانوں کو خاک کردیا ۔
10 مئی کی جنگ دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ عزم، حکمت عملی اور قومی جذبے سے جیتی جاتی ہے، پاکستان نے ثابت کیا کہ محدود وسائل کے باوجود غیر معمولی قیادت اور قومی یکجہتی کے ذریعے سب سے بڑے دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔ یہ فتح پاکستان کی فوجی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے، جو آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی کرے گا ۔