ترکیہ میڈیا انکشاف کیا ہے کہ ترک خفیہ ایجنسی "ملی استخبارات تنظیمی(ایم آئی ٹی) نے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ساتھ مل کر ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے عالمی سطح پر مطلوب داعش کمانڈر "ابو یاسر الترکی” کو گرفتار کر لیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ترک ایجنسی کی جانب سے کی گئی گہری خفیہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ابو یاسر، جس کا اصل نام اوغزور التون ہے، ترک نژاد شدت پسند ہے جو افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں داعش کے لیے سرگرم تھا۔ وہ یورپ اور وسطی ایشیا سے شدت پسندوں کو خطے میں منتقل کرنے، دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی، اور میڈیا پروپیگنڈے میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اوغزور التون ترکی اور انگریزی زبان میں دہشتگردانہ مواد تیار کرنے، بھرتی، فنڈنگ اور لاجسٹک سرگرمیوں کا حصہ رہا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ایم آئی ٹی کو اطلاع ملی تھی کہ ابو یاسر غیر قانونی طور پر ترکی سے افغانستان منتقل ہو چکا ہے اور وہاں سے پاکستان جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس انٹیلیجنس پر ترک ایجنسی نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو آگاہ کیا۔ پاکستانی حکام نے فوری تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا: "ترکی کا دشمن، پاکستان کا بھی دشمن ہے”۔
دونوں ممالک کی ایجنسیوں نے ایک مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے پاک-افغان سرحدی علاقے میں کارروائی کی اور ابو یاسر کو گرفتار کر لیا، جس کے بعد اسے ترکیہ کے حوالے کر دیا گیا۔
ابتدائی تفتیش میں اوغزور التون نے اعتراف کیا ہے کہ وہ داعش کے میڈیا ونگ کا اہم رکن تھا، شدت پسندوں کی سرحد پار منتقلی کی نگرانی کرتا رہا اور دنیا بھر میں دہشتگردی کو فروغ دینے کے لیے پراپیگنڈا مہمات چلاتا رہا۔
ترک خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کامیاب گرفتاری سے ترکی میں ممکنہ دہشتگرد حملے ناکام بنائے گئے، داعش کے کئی منصوبے بے نقاب ہوئے، اور دہشتگردوں سے قیمتی ڈیجیٹل مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔