پشاور (شوبز ڈیسک) پاکستان کے لیجنڈری اداکار فردوس جمال نے اپنی زندگی کے کٹھن سفر اور فنی جدوجہد کے بارے میں انکشافات کیے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پشاور سے لاہور کا رخ کرنے کے بعد انہوں نے نہایت مشکل دن دیکھے، یہاں تک کہ کئی مرتبہ 36، 36 گھنٹے جاگ کر کام کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی فنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ٹی وی، اسٹیج اور فلم تک رسائی حاصل کی۔
فردوس جمال نے بتایا کہ اپنے کریئر کے آغاز میں وہ معمولی کردار بھی کرتے رہے جن کا معاوضہ صرف 200 روپے ہوتا تھا۔ یہ سب کچھ انہوں نے صرف اپنے بچوں کے لیے کیا، جنہیں اس وقت اندازہ بھی نہیں تھا کہ وہ کس محنت اور لگن سے یہ سب کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "فردوس جمال” بننے کے لیے طویل اور صبر آزما جدوجہد کرنی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ زندگی میں سب کچھ اسی وقت تک ہے جب تک آپ کسی کام کے ہیں اور کچھ کما کر واپس گھر لوٹتے ہیں۔ عروج و زوال زندگی کا ایک اہم حصہ ہے، لیکن جب زوال آتا ہے تو لوگ آپ کو ایک عام شخص سمجھنے لگتے ہیں۔ موجودہ دور کی نفسانفسی اور مادہ پرستی میں اگر آپ بسترِ مرگ پر ہوں تو لوگ آپ کو بوجھ تصور کرتے ہیں، اور یوں خودداری آپ کو وقت سے پہلے ہی اندر سے توڑ دیتی ہے۔
فردوس جمال نے مزید کہا کہ انہوں نے ساری زندگی اپنے بچوں کے لیے محنت کی، جو ایک باپ اور شوہر کے طور پر ان کا دینی فریضہ بھی تھا۔ ان کے مطابق یہ جدوجہد اور قربانیاں ان کے فن اور ذاتی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں۔