خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں ایک ہی رات میں دہشت گردی کی کئی وارداتوں نے صوبے کو لرزا دیا۔ ان حملوں میں ایڈیشنل ایس ایچ او سمیت پولیس کے پانچ جوان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ضلع دیر کے علاقے پناہ کوٹ میں دہشت گردوں نے پولیس موبائل کو نشانہ بنایا۔ پولیس کوئیک رسپانس فورس کے اہلکار رات گئے معمول کی گشت پر تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر فائرنگ کردی۔ اس اچانک حملے میں تین پولیس اہلکار موقع پر شہید جبکہ چھ زخمی ہوگئے۔
پشاور کے نواحی علاقوں میں بھی دہشت گرد متحرک نظر آئے۔ سی سی پی او قاسم کے مطابق متنی پولیس چوکی ادیزئی، ناصر باغ سخی پل چوکی اور حسن خیل تھانے پر مسلح حملے کیے گئے۔ پولیس نے متنی ادیزئی اور ناصر باغ سخی پل چوکیوں پر ہونے والے حملے پسپا کر دیے۔ تاہم حسن خیل تھانے پر حملے میں ایک اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔
ضلع خیبر میں لنڈی کوتل میں ڈی ایس پی کے سب آفس کی دیوار کے ساتھ نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا۔ پولیس کے مطابق اس دھماکے میں دیوار کو جزوی نقصان پہنچا مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسی روز علاقے گونگی کلے میں ایک مکان کے ساتھ نصب بم پھٹنے سے مقامی شخص کے حجرے کو نقصان پہنچا۔
پاراچنار میں کرم فسادات کے ایک مطلوب ملزم تہران طوری کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائی کے دوران مسلح مزاحمت ہوئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او وضہ اسٹیشن قیصر حسین شہید ہوگئے۔
ادھر بنوں میں تھانہ ہوید کی حدود میں واقع چوکی مزانگہ پر فتنہ الخوارج کے مسلح شرپسندوں نے حملہ کیا۔ پولیس جوانوں نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے یہ حملہ ناکام بنا دیا۔