اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والے دہشت گرد حملوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
ترجمان نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف تعاون میں سست روی پر تشویش ظاہر کی اور واضح طور پر کہا کہ افغان سرزمین سے حملے پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہیں، جن کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات ضروری ہیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم بی ایل اے مجید بریگیڈ کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائیوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ افغان وزیر خارجہ نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ نے سیاسی اور معاشی تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطے میں امن، استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق ہوا۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سفارتی تعلقات کو سفیر کی سطح تک بڑھانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ اسلام آباد اور کابل کے حالیہ رابطوں کے مثبت اثرات پر بھی اطمینان ظاہر کیا گیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان سے تجارتی اور ٹرانزٹ تعاون کے فروغ کو خوش آئند قرار دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان ماضی میں بھی متعدد بار افغان حکومت سے دہشت گرد عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے۔