پنجاب ایک بار پھر سیلاب کے سنگین خطرے سے دوچار ہے کیونکہ بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا ہے۔ پاکستانی حکام کو بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے اس اقدام کی اطلاع دے دی گئی ہے، جس کے بعد وزارتِ آبی وسائل نے فوری طور پر سیلابی الرٹ جاری کردیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دریائے ستلج کے مقامات ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جس کے اثرات جنوبی پنجاب کے کئی علاقوں میں شدید محسوس کیے جا رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے تین دن ملتان کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ان کے مطابق جلال پور پیروالا اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں دریائے راوی اور ستلج کا پانی جمع ہو چکا ہے۔ آج بند ٹوٹنے کے باعث علاقے کو مزید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرین کے لیے ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور متاثرہ علاقوں سے انخلا کی کوششیں جاری ہیں، تاہم مقامی لوگ گھروں سے نکلنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق علاقے میں بڑی تعداد میں کشتیاں فراہم کی جا چکی ہیں۔ گزشتہ رات راولپنڈی اور گجرانوالہ ڈویژن سے اضافی وسائل لاکر جلال پور پیروالا کے لیے مختص کیے گئے تاکہ نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی چھوڑتے وقت پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، تاہم ستلج میں پانی چھوڑنے سے پہلے اطلاع فراہم کی گئی تھی۔ اس وقت بھارت سے مزید پانی آنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ لاہور، ناروال، شیخوپورہ، گجرانوالہ اور ننکانہ صاحب میں پانی کی سطح میں کمی آئی ہے اور ان علاقوں میں بحالی کے کاموں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تاہم، جنوبی پنجاب خصوصاً ملتان کے لیے آئندہ تین دن بہت زیادہ اہم اور نازک قرار دیے جا رہے ہیں۔