عالمی جریدہ دی ڈپلومیٹ نے پاکستان مین دہشتگردی کے کاتمے سے متعلق اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی وفاق سے مختلف پالیسی دہشت گردی کے خاتمے میں بڑاچیلنج ہے ، وفاق کی ہدایات کو نظر انداز کرنا خیبر پختونخوا کو شدت پسند لہر سےنہیں بچا سکتا ۔
دی ڈپلومیٹ نے پاکستان میں دہشت گردی کے متعلق اپنی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کامیابی اور مؤثر حکمت عملی کے لیے قومی یکجہتی ناگزیر ہے ۔
رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی میں کامیابی کا انحصار تمام اختلافات سے بالاترہو کرقومی اتحاد میں مضمرہے، خیبرپختونخوا حکومت کی وفاق سے مختلف پالیسی دہشت گردی کے خاتمے میں بڑاچیلنج قرار ہے ۔
عالمی جریدے کے مطابق افواج پاکستان نے آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے کامیاب فوجی آپریشنز کیے، گزشتہ دور حکومت میں فتنہ الخوارج سے مذاکرات اور واپسی کی غلط پالیسی نے دہشت گردوں کوحوصلہ دیا ۔
دی ڈپلومیٹ نے لکھا کہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کے خلاف کوششیں سیاسی اختلافات سے متاثر ہو رہی ہیں، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی پالیسیوں سے ہٹ کر الگ راستہ اختیار کئے ہوئے ہے ۔
جریدے نے یہ بھی لکھا کہ وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کی متضاد حکمت عملی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، خیبرپختونخوا حکومت اب بھی مذاکرات اورمحدود کارروائیوں پر زور دے رہی ہے ۔
بین الاقوامی جریدے کے مطابق افغان حکومت نے سینکڑوں فتنہ الخوارج کے حمایتوں کوحکومتی ڈھانچے میں شامل کیا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لئے افغان حکومت کےاقدامات کو غیر سنجیدہ قرار دیا ۔
دی ڈپلومیٹ نے رپورٹ کیا کہ غیرقانونی افغان مہاجرین کی واپسی پر بھی وفاق اورخیبرپختونخواہ میں اختلافات ہیں، وفاق کا مؤقف ہے کہ غیر قانونی مہاجرین دہشت گردوں کے لیے سہولت کاری کا کردار اداکر رہےہیں، دہشت گرد بدامنی اورسیاسی اختلافات سے ہی فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
عالمی جریدے نے واضح کیا کہ وفاق کی ہدایات کو نظر انداز کرنا خیبر پختونخوا کو شدت پسند لہر سےنہیں بچا سکتا ۔