وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بنوں کا اہم دورہ کیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دورے کا بنیادی مقصد جنوبی جاری آپریشنز کا جائزہ لینا اور دہشت گردی کے خاتمے پر فیصلے کرنا تھا ۔
بنوں: دورے کے آغاز پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بنوں کنٹونمنٹ میں وزیر اعظم کا پرتپاک استقبال کیا، پشاور کے کور کمانڈر نے علاقائی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں، سرحد پار مداخلت اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا احاطہ کیا گیا ۔
اجلاس میں شرکاء نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا اور اس میں کسی قسم کا ابہام برداشت نہ کیا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں کے سرغنہ اور سہولت کار افغانستان میں موجود ہیں، جبکہ ان کی پشت پناہی ہندوستان کر رہا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ خارجی قوتوں (خاص طورپرہندوستان) اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندوں کی شمولیت کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغانوں کا جلد انخلا انتہائی اہم ہے ۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، افغان سرحد سے پار آکر دہشت گردی کرنے والے عناصر کو ختم کرنے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے ۔ وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر جواب دینے کے لیے جو بھی انتظامی اور قانونی اقدامات ضروری ہوں گے وہ کریں گے ۔
دورے کے دوران وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل نے جنوبی وزیرستان آپریشن میں شہید ہونے والے 12 اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی، اس کے بعد دونوں رہنماؤں نے بنوں کے سی ایم ایچ میں زخمی فوجیوں کی عیادت کی ۔
فیلڈ مارشل منیر نے زخمیوں سے انفرادی طور پر ملاقاتیں کیں اور انہیں یقین دلایا کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔
وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے معاملے پر سیاست اور گمراہ کن بیانیے کو مکمل طور پر رد کیا جائے، انہوں نے کہا کہ جو بھی خارجی قوتوں یا ہندوستان کی دہشت گرد پراکسیوں کی سہولت کاری کرے، وہ ان کا ہی ایجنٹ ہے اور اسے اسی زبان میں جواب دیا جائے گا جس کا وہ مستحق ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور خاص طور پر خیبر پختونخوا کے غیور عوام، ریاست اور پاکستان آرمی مل کر ہندوستان کی پراکسیز کے خلاف بنیان مرصوص کی طرح متحد ہیں ۔
حالیہ واقعات میں افغان سرحد کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت نے سرحد کی نگرانی مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدامات علاقائی استحکام کے لیے کلیدی ثابت ہوں گے، جبکہ افغانستان کو دیا گیا انتباہ دوطرفہ تعلقات کو نئی سمت دے سکتا ہے ۔