اسرائیل کی حراست سے رہائی پانے کے بعد گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن ترک شہر استنبول پہنچ گئے ہیں جن میں 36 ترک شہریوں سمیت امریکہ، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، ماریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے کارکن شامل ہیں، جبکہ مشتاق احمد خان سمیت پاکستان کے دیگر کارکن تاحال اسرائیلی فوج کی حراست میں ہیں ۔
عرب میڈیا کے مطابق صمود فلوٹیلا کے 450 سماجی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن میں بدستور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی شہری بھی شامل ہیں ۔
ادھر اسرائیلی جارحیت کے باوجود امدادی سامان لے کر ایک اور فلوٹیلا غزہ کی طرف روانہ ہوگیا، کشتیوں پر بین الاقوامی سماجی کارکن موجود ہیں ۔
استنبول پہنچنے پر ترک صحافی ایرسن سیلک نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی حراست میں موجود صمود فلوٹیلا کے کئی رضاکاروں پر تشدد کیا گیا ہے ۔
ایرسن نے بتایا کہ حراست کے دوران گریٹا تھنبرگ کو تشدد کر کے زبردستی اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا، کم عمر ہونے کے باوجود اُس کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا گیا ہے ۔
دوسری طرف پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں غزہ فلوٹیلا کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
واضح رہے کہ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ممالک کی کشتیاں قافلے میں شامل ہوگئیں تھیں۔ بعد ازاں اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا تھا ۔