وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی بلیو اکانومی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے اور یہ ترقی کے نئے دروازے کھول سکتی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ سٹاف لیول معاہدہ حکومت کی پالیسیوں پر عالمی اداروں کے اعتماد کی علامت ہے ۔
اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت پالیسی کے تسلسل، سرمایہ کاری کے فروغ اور پائیدار بحری ترقی کے لیے پرعزم ہے تاکہ اس شعبے کو سال 2047 تک 100 ارب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کیا جا سکے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی برسوں میں پاکستان نے معیشت کے استحکام کی سمت نمایاں پیش رفت کی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، افراطِ زر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے اور روپے کی قدر مستحکم ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم قرار دینا بین الاقوامی اعتماد کا مظہر ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ سٹاف لیول معاہدہ حکومت کی پالیسیوں پر عالمی اداروں کے اعتماد کی علامت ہے ۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اب ایک ایسے مرحلے پر ہے جہاں روایتی اتحادی ممالک چین، امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو تجارتی و سرمایہ کاری کے شعبے میں عملی تعاون میں بدلا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ فی الحال سمندری معیشت کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ محض 0.4 تا 0.5 فیصد یا تقریباً ایک ارب ڈالر ہے مگر اس میں بے پناہ امکانات پوشیدہ ہیں، 2047 تک اسے 100 ارب ڈالر کے شعبے میں تبدیل کرنے کا ہدف حقیقت پسندانہ اور قابلِ حصول ہے ۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ماہی گیری اور آبی زراعت کے شعبے میں ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ، کولڈ چین انفرا اسٹرکچر اور عالمی معیار کی حفظانِ صحت کی شرائط کو فروغ دے رہی ہے تاکہ سمندری خوراک کی برآمدات موجودہ 50 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر اگلے چند برسوں میں 2 ارب ڈالر تک پہنچائی جا سکیں ۔
وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ حکومت پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنائے گی تاکہ طویل مدتی منصوبے تسلسل سے آگے بڑھیں ۔
وزیرِ خزانہ نے کراچی، قاسم اور گوادر بندرگاہوں کی جدید خطوط پر اَپ گریڈیشن، ڈیجیٹلائزیشن، قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے جیسے ٹائیڈل اور آف شور ونڈ انرجی، اور "بلو بانڈز” کے اجرا جیسے جدید مالیاتی ذرائع پر بھی زور دیا ۔
میری ٹائم بایوٹیکنالوجی اور علاقائی تعاون پاکستان کی پائیدار اقتصادی ترقی میں مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بلیو اکانومی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر اور معدنیات جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کی طرح پاکستان کی ترقی کا نیا محرک بن سکتی ہے ۔

