ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے ساتھ ایک مکمل پیمانے کی جنگ میں مصروف ہے۔
ایرانی صدر کا یہ بیان اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی متوقع ملاقات سے قبل سامنے آیا ہے۔
صدر پزشکیان نے ہفتے کے روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ موجودہ صورتحال 1980 کی دہائی میں ایران اور عراق کے درمیان ہونے والی جنگ سے بھی زیادہ سنگین ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے ساتھ ایک مکمل جنگ میں ہیں۔ وہ (امریکہ، اسرائیل اور یورپ) نہیں چاہتے کہ ہمارا ملک مستحکم رہے
ایرانی صدر کے مطابق مغربی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف جنگ زیادہ پیچیدہ اور مشکل ہے، جبکہ 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی ایران-عراق جنگ میں دونوں جانب مجموعی طور پر دس لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جون میں 12 دن تک جاری رہنے والی فضائی جھڑپوں کے دوران اسرائیل اور امریکہ کے حملوں میں ایران میں تقریباً 1,100 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر اور جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔ اس کے جواب میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل حملوں میں اسرائیل میں 28 افراد ہلاک ہوئے۔

