ارشد اقبال کی خصوصی تحریر: ۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے ہم اداروں او حکومت سے بھیک مانگتے ہیں ،راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے نظام ساکت ہوچکا ہے، لگ رہا ہے 2026 بھی سزاؤں کا سال ہوگا،صاحب اقتدار لوگ کوئی طریقہ نکالیں تاکہ حالات بہتر ہوں ۔
سوچنے کی بات ہے کہ بیرسٹر گوہر اب یہ باتیں کر رہے ہیں ، 9 مئی کو جو حملے کئے گئے، اسلام آباد پر جو حملے کئے گئے ،اڈیالہ جیل پر حملوں کی جو کوششیں ہو رہی ہیں ، اسی طرح پنجاب اسمبلی میں جو کچھ کیا گیا ، ان سب کے باوجود پی ٹی آئی کو ابھی تک اس بات کا ادراک کیوں نہیں تھا ، ان کو اس معاملے کی بصیرت کیوں نہیں تھی ؟ یقینا ملک کے موجودہ حالات میں تبدیلی کیلئے ملک میں سیاسی مفاہمت اور سیاسی استحکام ناگزیر ہے ، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ ملک کے عدم استحکام کے پیچھےجو وجوہات دیکھی گئیں ان سب کے پیچھے پی ٹی آئی کے ہی وہ اقدامات اور انتشاری سیاست ہے جس سے ان کو بہت پہلے باہر آنا چاہیے تھا ۔
پی ٹی آئی نے اب بھی بہت دیر کردی ، یہ اپنی سیاست میں جارحیت جتنا بڑھائیں گے اتنے ہی بانی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا ، ابھی تو بانی کو صرف 190 ملین پاونڈ اور توشہ خان ٹو کیس میں سزائیں ہوئی ہیں ، ابھی ان کو 9 مئی کے کسی کیس میں ان کو سزا نہیں ہوئی ۔
،آج ایک بار پھر بیرسٹر گوہر اڈیالہ جیل گئے ہیں اور ان کو بھی جیل میں پارٹی کے بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ، ان کو جب بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تو انہوں نے اڈیالہ کے باہر احتجاج کیا اور دھرنے دیئے ، پولیس کے ساتھ بھی ہاتھاپائی کرتے ہیں اور لڑتے جھگڑتے ہیں ، اس طرح تو ان کی کبھی بھی ملاقات نہیں ہوگی، ان کو کئی بار بتایا گیا ہے کہ ملاقات کرنی ہی ہے تو اس کیلئے رائج طریقہ کار کو اپنانا ہوگا ، لیکن پی ٹی آئی والے پنجاب اور وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق نظم و ضبط کو یقینی نہیں بناتے اور انتشار پھیلاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی اپنے بانی سے ملاقات نہیں کروائی جاتی ، انہوں نے اب جاکر سیاسی مفاہمت کی باتیں شروع کردیں؟
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ، کے مصداق آیا ان کو بہت پہلے سیاسی مفاہمت کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی ؟ انہوں نے جتنے ریاستی اداروں پر حملے کئے ، ان کو نقصان پہنچایا ، ان کو پہلے یہ سوچنا نہیں چاہیے تھا ، خیبر پختونخو امیں پی ٹی آئی تیسری بار حکومت کر رہی ہے ، ان کی ساری کی ساری توجہ بانی پی ٹی آئی سے ماقات اور رہائی پر مرکوز ہے ، اس کیلئے جب تک یہ رائج طریقہ کار کو فالو نہیں کریں گے تب تک نہ تو کسی پارٹی رہنما کی ملاقات ہو سکتی ہے اور نہ ہی پی ٹی آئی رہنما کے طرز سیاست سے بانی رہا ہو سکتے ہیں، یہ سب انتشار پھیلاتے ہیں ، یہ جو آج سیاسی مفاہمت کی بات کرتے ہیں کیا ان کو یہ پہلے نہیں سوچنا چاہیے تھا ۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ بانی کے رہا نہ ہونے میں پی ٹی آئی رہنماوں کا سب سے بڑا کردار ہے ، پی ٹی آئی رہنما چاہتے ہی نہیں کہ بانی چیئرمین رہا ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہیں کہ اگر بانی رہا ہوگئے تو ان کی سیاسی دکانداری ختم ہو جائے گی اور یوں وہ بالکل نہیں چاہتے کہ بانی رہا ہوں ، یہ چاہتے ہیں کہ وہ جیل کے اندر رہیں اور ان کی سیاست چمکتی رہے ۔

