اسلام آباد: سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس وزیراعطم کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، سید محسن رضا نقوی، رانا تنویر حسین، ڈاکٹر مصدق ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیرِ اعظم کے کوآرڈی نیٹر رانا احسان افضل، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ سمگلنگ میں ملوث افراد کو قطعی طور پر پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔
وزیراعطم نے ہدایت کی کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے، ملوث عناصر اور سہولت کاروں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹرز کی سمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو ضبط کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ خوش آئند امر ہے کہ متعلقہ اداروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں سمگلنگ میں کمی واقع ہوئی ہے، ایف بی آر، وزارت داخلہ اور دیگر ادارے آپس کے تعاون مزید بہتر کریں۔
انھوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی بنا کر پیش کی جائے، سمگلنگ کے ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے کیلئے تمام ادارے اپنی کوششیں تیز کریں۔
وزیرِ اعظم کو اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا وزارتِ داخلہ کی زیرِ نگرانی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک گیر مہم جاری ہے، پیٹرولیم مصنوعات، سگریٹ، موبائل فون، سونا، چائے، کپڑے، اشیائےضروریہ، ٹائرز اور گاڑیوں کے پرزوں کی سمگلنگ کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں، انسدادِ سمگلنگ کے دائرہ کار میں اشیائے ضروریہ کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ یوریا اور چینی کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ویب پورٹل کا اجراء کیا جا چکا، وزیرِاعظم کی ہدایت کے مطابق 54 مشترکہ چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا جا چکا، نان کسٹم گاڑیوں کی نشاندہی اور انکی میپنگ کیلئے نظام کا اجراء حتمی مراحل میں ہے، پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کیلئے قانون سازی کا مسودہ حتمی مراحل میں ہے،
اجلاس کو انسدادِ سمگلنگ کی مہم کی اب تک کی کارکردگی پر رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
اجلاس کے شرکا کو حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں شامل 212 ایسی اشیاء جن کی اسمگلنگ کا خطرہ لاحق تھا، کی نشاندہی کرکے ان پر پابندی عائد کی جا چکی ہے،افغان ٹرانزٹ ٹرید کیلئے انشورنس گارنٹی کی بجائے بینک گارنٹی لازمی قرار دی جا چکی اشیاءِ ضروریہ کی اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی، چینی کی سمگلنگ میں 80 فیصد کمی کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے خورونوش کی اسمگلنگ میں بھی واضح کمی ہوئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران اسمگلنگ کی کوششیں ناکام کرکے ضبط کی جانے والی اشیاء کی مالیت 106 ارب روپے ہے، انسداد اسمگلنگ مہم کی وجہ سے ملک میں ذخیرہ اندوزی کے رجحان میں بھی کمی ہوئی۔
شرکا کو سمگلنگ میں ملی بھگت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ بتایاگیا کہ سمگلنگ میں ملوث عناصر، ٹرانسپورٹرز اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کا عمل تیزی سے جاری ہے، اس حوالے سے نادرا، ایکسائز اور دیگر اداروں کے ڈیٹا بیس سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نے سمگلنگ کے خلاف اقدامات کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کی ہدایت کردی۔