پشاور (حسن علی شاہ) پشاور میں چار دہائیوں سے آباد افغان مہاجرین نے وطن واپسی کے حوالے سے اپنے خدشات اور مشکلات کا اظہار خیبر نیوز کے پروگرام کراس ٹاک میں کیا۔ یہ خصوصی شو بورڈ بازار میں ریکارڈ کیا گیا جہاں سینکڑوں افغان تاجر، دکاندار اور ریڑھی بان اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔
میزبان محمد وسیم سے گفتگو میں افغان مہاجرین نے کہا کہ اگرچہ افغانستان ہمارا وطن ہے لیکن وہاں نہ تو ہمارے گھر ہیں اور نہ ہی کاروبار، ساتھ ہی علاج معالجے اور دیگر سہولیات کا بھی فقدان ہے۔ ایک دکاندار نے بتایا کہ وہ کپڑوں کی دکان چلاتا ہے اور لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کرچکا ہے، اب اگر واپسی ہوتی ہے تو اس سرمایہ کا کیا ہوگا؟ اس نے مزید کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ تو اپنا ملک دیکھ بھی نہیں سکے۔
دیگر افغان تاجروں اور مزدوروں نے بتایا کہ وہ گزشتہ چالیس سال سے پشاور میں رہائش پذیر ہیں اور یہاں کے پشتون بھائیوں نے ہمیشہ عزت اور محبت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ہماری خوشیوں اور غمیوں میں شریک رہے ہیں، بلکہ بہت سے خاندانوں میں ازدواجی رشتے بھی قائم ہوچکے ہیں۔
مہاجرین نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ اگرچہ اپنی سرزمین ہر کسی کو پیاری ہوتی ہے لیکن واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کی جائے تاکہ ہم اپنے تعلیمی، کاروباری، سماجی اور نجی معاملات کو مناسب طریقے سے حل کرسکیں۔ ان کے مطابق پشاور میں ان کا جینا مرنا بھائیوں جیسا ہے اور اسی بھائی چارے نے انہیں یہاں مضبوطی سے جوڑ رکھا ہے۔