افغانستان میں و این کی رپورٹ کےمطابق القاعدہ کےمزید 8 بڑے تربیتی کیمپ قائم کر دئیے گئے ہیں
افغانستان میں القاعدہ نے ایک فعال موجودگی برقرار رکھی ہے۔افغانستان کے کئی صوبوں میں القاعدہ نے مذہبی اسکول، تربیتی کیمپ، اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کی سہولیات قائم کی ہوئی ہیں۔یو این سلامتی کونسل رپورٹ کے مطابق افغانستان سے القاعدہ نے اپنے رابطوں کو پوشیدہ رکھنےکی کوشش کرتے ہوئے اپنےتعلقات اس گروپ کےساتھ محفوظ رکھا،طالبان کی حکمرانی میں القاعدہ "ہولڈنگ” پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےافغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور ان کی سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ طالبان کے ساتھ القاعدہ کے تقریباً دس سابق ارکان کے قریبی اور تاریخی تعلقات ہیں،القاعدہ نے غزنی،لغمان،اروزگان اور پروان صوبوں میں 8 نئے تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق القاعدہ اور ٹی ٹی پیکے درمیان بھی روابط کی تشویش کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔حکیم المصری کنڑمیں القاعدہ کا ایک تسلیم شدہ رکن تربیتی کیمپوں اور خودکشی کی تربیت کا ذمہ دار ہے۔ ٹی ٹی پی کو بھی جو ٹرین کرتا رہا ہے، القاعدہ اور افغان طالبان کے روابط کی ایک طویل تاریخ موجود ہے
فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے مطابق طالبان کی حکومت کے اندر القاعدہ کےکئی ارکان قائدین اور اہم عہدیداروں کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں، القائدہ کے ارکان دو صوبائی گورنر، جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور وزارت دفاع میں ایک ٹریننگ ڈائریکٹر ہیں۔
افغانستان کو القاعدہ طالبان کے زیر انتظام ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھ رہی ہے،”جبکہ اس کے برعکس القاعدہ طالبان حکومت کی حمایت کرتی ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کئی دیگر دہشت گرد گروہوں کا بھی ذکر کیا، القاعدہ کی حمایت دہشتگرد جماعت "جمعیت انصار الاسلام” کو بھی حاصل ہے اور وہ اس طرح اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔طالبان نے ابھی تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔